Tue, 21-Oct-2025

تازہ ترین خبریں:

پاکستان میں شفافیت میں اضافہ، کرپشن میں کمی واقع ہوئی ہے، رپورٹ

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی رپورٹ کے مطابق 66 فیصد پاکستانیوں کوسرکاری خدمات کیلئے رشوت دینےکی ضرورت نہیں پڑی، جبکہ  60

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان  نے این سی پی ایس 2025  کی سروے رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق پاکستان میں شفافیت میں اضافہ اور کرپشن میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق این سی پی ایس  پاکستان میں بدعنوانی کے ’’تاثر‘‘ کو جانچنے کا ایک پیمانہ ہے، جس میں 66  فیصد پاکستانیوں نے بتایا کہ انہیں گزشتہ 12 ماہ میں کسی سرکاری کام کے لیے کوئی رشوت نہیں دینی پڑی، 60  فیصد پاکستانیوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے اور ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکلنے کے ذریعے معیشت کو مستحکم کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملکی معیشت زبوں حالی سےاستحکام اوراستحکام سےترقی کی جانب گامزن ہے، 43 فیصد پاکستانیوں نےقوت خرید میں بہتری،57 فیصد نےکمی کی رپورٹ دی، جبکہ 51 فیصد پاکستانی چاہتے ہیں فلاحی ادارےعوام سےکوئی فیس وصول نہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: نومبر میں پاکستان کی ترسیلات زر 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں

رپورٹ میں کہا گیا کہ 51 فیصد چاہتے ہیں کہ ٹیکس چھوٹ والی این جی اوز، اسپتال، لیبارٹری، تعلیمی وفلاحی ادارےفیس نہ لیں، 53 فیصد پاکستانیوں کے مطابق فلاحی اداروں کوڈونرزکےنام، عطیات کی تفصیل ظاہرکرنی چاہیے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق یہ سروے 22 سے 29 ستمبر2025کے دوران کیاگیا،  2023  میں 1600 افراد نے سروے میں حصہ لیا تھا، 2025 میں ملک بھر سے 4 ہزار افراد نے سروے میں حصہ لیا، جس میں  55 فیصد مرد، 43 فیصد خواتین اور 2 فیصد خواجہ سراشامل تھے۔

سروے میں حصہ لینے والوں میں 59 فیصد شرکاء کا تعلق شہری، 41 فیصد کا دیہی علاقوں سے تھا، یاد رہے، یہ سروے بدعنوانی کی اصل شرح ناپتا نہیں ہے بلکہ بدعنوانی کے بارے میں عوامی تاثر کو ظاہر کرتا ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے مطابق بدعنوانی کے تاثر میں پولیس سرفہرست ، جبکہ ٹینڈر اور پروکیورمنٹ دوسرے، عدلیہ تیسرے، بجلی و توانائی چوتھے اور صحت کا شعبہ پانچویں نمبر پر ہے۔

ادارہ جاتی سطح پر پولیس کے بارے میں عوامی رائے میں 6 فیصد مثبت رجحان دیکھنے میں آیا ہے۔یہ بہتری قابلِ ذکر ہے، کیونکہ اس بار  4000  افراد نے سروے میں حصہ لیا، یہ بہتری ادارہ جاتی اصلاحات کے تحت پولیس کے رویے اور سروس ڈلیوری میں بہتری کی عکاس ہے، اس کے علاوہ تعلیم، زمین و جائیداد، لوکل گورنمنٹ اور ٹیکسیشن سے متعلق عوامی تاثر میں بھی بہتری آئی ہے۔

 ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے بتایا کہ عوامی تاثر کے مطابق بد عنوانی کی بڑی وجوہات میں شفافیت کی کمی، معلومات تک محدود رسائی اور کرپشن کیسز کے فیصلوں میں تاخیر شامل ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان

59  فیصد شرکا کے مطابق صوبائی حکومتیں زیادہ بد عنوان سمجھتی جاتی ہیں، عوام کے مطابق کرپشن کے خاتمے کے اہم اقدامات میں احتساب مضبوط بنانا، صوابدیدی اختیارات محدود کرنا، حقِ معلومات کے قوانین کو مضبوط کرنا اور عوامی خدمات کو ڈیجیٹل بنانا شامل ہیں۔

 ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا کہنا ہے کہ 83  فیصد شرکا سیاسی جماعتوں کو بزنس فنڈنگ پر مکمل پابندی یا سخت ضابطہ کاری چاہتے ہیں، 42  فیصد شرکا پاکستان میں مذید موئثر whistleblower  تحفظ قوانین کے حامی ہیں، 70 فیصد شرکا کسی بھی سرکاری کرپشن رپورٹنگ نظام سے ناواقف ہیں۔

متعلقہ خبریں