
چند ہفتوں میں پاکستان میں کرکٹ کا ایک ایسا میلہ سجنے والا ہے جو شاید کرکٹ کی تاریخ کا سب سے قابل بحث ایونٹ ہے۔
19 فروری سے بیک وقت پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں شروع ہونے والا معرکہ اعلان ہونے کے دن سے مسلسل خبروں کی زینت ہے۔
اگرچہ اس کے انعقاد کے لیے پاکستان کو میزبانی کے حقوق تو چار سال قبل دے دئیے گئے تھے لیکن جیسے جیسے اس کے انعقاد کے دن قریب آرہے تھے۔ اس کو متنازع بنانے کے لیے کوششیں بھی تیز ہورہی تھی۔
انڈیا نے گزشتہ ایک سال سے جس طرح اس کو متروک کرنے کے کوششیں کی اس سے اس کا انعقاد مشکوک ہوگیا تھا۔ غیر مصدقہ خبریں اور سنسنی خیز تبصروں نے پاکستان میں اس کا منعقد ہونا مایوسیوں کے غار میں دھکیل دیا تھا۔
سونے پر سہاگہ یہ کہ کرکٹ کا عالمی انتظامی ادارہ بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے تھا۔ بجائے اس کے کہ آئ سی سی ایک واضح اور مضبوط بیانیہ بناتا۔ اس نے خاموشی اختیار کرکے انڈین سوشل میڈیا بریگیڈ کو موقع فراہم کردیا تھا۔
لیکن نازک صورتحال اور انڈیا کی ہٹ دھرمی کو سمجھتے ہوئے چئیرمین پی سی بی نے ایک مساوی بنیادوں پر مشترکہ ماڈل کے لیے اتفاق کیا جس کے تحت انڈیا اپنے تمام میچ متحدہ عرب امارات میں کھیلے گا۔ لیکن اس فیز کی میزبانی بھی پاکستان کے پاس ہوگی
چیمپئیبز ٹرافی کی تاریخ
چیمپئنیز ٹرافی کا خیال آئی سی سی کی بورڈ میٹنگ میں 1996 کے ورلڈ کپ میں پیش کیا گیا جب ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے علاوہ ایسوسی ایٹ ممالک میں بھی ورلڈکپ زور شور سے دیکھا گیا۔
اس زمانے میں کرکٹ کو مقبول کرنے کے لیے آئ سی سی بہت سے طریقے آزمارہی تھی۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کھ تجویز پر ایک ایسے ایونٹ کی ضرورت محسوس کی گئ جس میں تمام بڑی ٹیمیں حصہ لیں لیکن وہ کسی ایسوسی ایٹ ملک میں منعقد ہو۔ بنگلہ دیش نے اس کے لیے اپنی خدمات پیش کی۔ اس وقت کے بھارتی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی سفارش پر بنگلہ دیش کو ایونٹ کے لیے منتخب کرلیا گیا۔
پہلی چیمپئینز ٹرافی
دو سال کی تیاری کے بعد اکتوبر 1998 میں بنگلہ دیش میں اس ایونٹ کا انعقاد ہوا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس افتتاحی ایونٹ کا نام آئ سی سی ناک آؤٹ ٹورنامنٹ تھا۔ جس میں میزبان ٹیم بنگلہ دیش حصہ نہیں تھی۔
ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے 9 ممالک کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ ٹورنامنٹ کو مختصر رکھنے کے لیے ناک آؤٹ سطح کو 8 ٹیموں سے شروع کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔ تمام میچز 50 اوورز پر مشتمل تھیے اور ورلڈکپ کے تمام قوانین کو اس ایونٹ میں لاگو کیا گیا۔
چونکہ اس وقت 9 ٹیمیں تھی اس لیے نیوزی لینڈ اور زمبابوے کے درمیان ایک پری کوارٹر فائنل ہوا جسے نیوزی لینڈ نے جیت لیا۔ اور یوں 8 ٹیمیں کوارٹر فائنل میں تھی۔ پاکستان کی ٹیم جس کی قیادت عامر سہیل کررہے تھے اس کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے ہوا۔ ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے 289 رنز بنائے پاکستان اپنی جوابی اننگز میں 259 رنز بناکر آؤٹ ہوگیا۔
کوارٹر فائنل سطح پر انڈیا ویسٹ انڈیز ساؤتھ افریقہ اور سری لنکا اپنے اپنے میچز جیت کر سیمی فائنل میں پہنچ گئ۔ جہاں ویسٹ انڈیز نے انڈیا اور ساؤتھ افریقہ نے سری لنکا کو شکست دے کر فائنل تک رسائی ممکن بنالی.
فائنل 30 اکتوبر 1998 کو ڈھاکہ میں کھیلا گیا۔ ڈھاکہ اسٹیڈیم کھچا کھچ بھراہوا تھا۔ ساؤتھ افریقہ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 240 رنز بنائے جس میں جیک کیلس کی سنچری شامل تھی۔ ویسٹ انڈیز جواب میں 134 رنز بناسکی۔ بارش کے باعث اسے ڈک لوئیس میتھڈ کے تحت 34 اوورز میں 224 رنز بنانے تھے۔
آئی سی سی چیمپئنیز ٹرافی کا اولیں سیشن ساؤتھ افریقہ نے جیت لیا۔
چیمپئنز ٹرافی کے پہلے ہی ٹورنامنٹ کو زبردست پذیرائ ملئ۔ اور بنگلہ دیش کے نہ کھیلنے کے باوجود ہر میچ میں اسٹیڈیم مکمل بھرے ہوئے ہونے پر آئ سی سی بہت حیران تھی۔ پہلی چیمپئنز ٹرافی جسے ولز سگریٹ کمپنی نے اسپانسر کیا تھا۔ اسنے اس اسپانسر شپ پر بہت ردو کد کے بعد آمادگی ظاہر کی تھی لیکن پہلے ہی ایونٹ کی کامیابی نے سب کو حیران کردیا تھا۔
چیمپئمز ٹرافی کے باقی ٹورنامنٹس کی تفصیلات اگلی قسط میں بیان کریں گے
سید حیدر
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News