
چیمپئنز ٹرافی؛ ماضی میں پاکستان کے چند یادگار لمحات
پاکستان کی میزبانی میں رواں ماہ چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آغاز ہونے جارہا ہے اور ایسے وقت میں آج ہم آپ کے سامنے ماضی میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے کچھ یادگار لمحات پیش کرنے جارہے ہیں۔
چیمپئینز ٹرافی کے دسویں ایڈیشن کے آغاز میں اب چند ہی دن رہ گئے ہیں۔ تمام 8 ٹیمیں اپنی تیاریاں مکمل کرچکی ہیں اور ایسے میں اگر ماضی پر نظر ڈالی جائے تو کچھ یادگار لمحات اپنے جلوے دکھاتے ہیں، جب پاکستان کے کچھ کھلاڑیوں نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
فخر زمان کی سنچری
پاکستان کرکٹ نے اپنے 78 سالہ دور میں صرف تین ہی عالمی اعزاز جیتے ہیں جن میں سے ایک 2017 کی چیمپئنز ٹرافی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان فائنل کو تاریخ کرکٹ کے چند سب سے زیادہ دیکھے جانے والے میچز میں شمار کیا جاتا ہے اور اس فائنل کے ہیرو فخر زمان تھے۔
بائیں ہاتھ کے اوپنر اس فائنل سے قبل ایک گمنام کھلاڑی تھے اور چیمپئنز ٹرافی کے ابتدائی میچز میں انہیں صرف پانی پلانے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
وہ اس ٹورنامنٹ سے قبل کوئی میچ بھی نہیں کھیلے تھی لیکن جب مستند اوپنر احمد شہزاد بھارت کے خلاف پہلے میچ میں ناکام ہوئے تو کپتان سرفراز نے فائنل سے قبل گروپ میچوں میں فخر زمان کو موقع دینے کا فیصلہ کیا۔
جنوبی افریقہ کے خلاف انہوں نے کیرئیر کا آغاز کیا اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ انہوں نے سری لنکا اور انگلینڈ کے خلاف دو مسلسل نصف سنچریاں بنائیں تو کوچ مکی آرتھر بہت متاثر ہوئے۔ اور پھر فائنل میں ان کی شرکت نے ٹیم کو آسمانوں پر پہنچادیا۔
114 رنز کی اننگز نے بھارت کو میچ کے اختتام سے پہلے ہی مایوسیوں کے اندھیروں میں جھونک دیا تھا۔ فخر زمان نے اس میچ میں جس اندازمیں بیٹنگ کی اس نے اوول کے 28000 تماشائیوں کے دل موہ لیے۔ اس سنچری کی لذت پاکستانیوں کے لبوں پر آج تک باقی ہے۔
محمد عامر لارڈز سے اوول
اگر 2017 کے فائنل کی جیت کے معمار فخر زمان تھے تو محمد عامر بھی شریک کاروان فتح تھے۔ محمد عامر کی دو گیندوں نے روہت شرما اور ویرات کوہلی کو صرف آؤٹ نہیں کیا بلکہ مکمل بھارت کو آؤٹ کردیا۔
ایک ارب کے قریب لوگ جن کی نظریں ان دونوں پر جمی ہوئی تھیں اس وقت مایوسی میں ڈوب گئیں جب عامر نے دونوں کو آؤٹ کردیا۔ کوہلی نے میچ کے بعد پریس ٹاک میں کہا تھا کہ آج عامر کا دن تھا۔
محمد عامر اگرچہ زندگی کا بہترین وقت پابندی میں گزار گئے لیکن واپسی کے بعد بھی فتح گررہے۔ انہوں نے جس انداز سے فائنل میں بولنگ کی اس سے شاید ان کے ماضی گناہوں کا کفارہ ادا ہوگیا۔
حسن علی کی طوفانی بولنگ
حسن علی کو 2017 چیمپئنز ٹرافی کی دریافت کہا جاتا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں جس طرح بولنگ کررہے تھے اس پر ماہرین حیران تھے۔
ناصر حسین کہتے ہیں کہ حسن علی نے جنوبی افریقہ کے خلاف جو اسپیل کیا تھا وہ انتہائی متاثر کن تھا۔ اس اسپیل نے میچ کا نقشہ بدل دیا تھا۔ 8 اوورز میں 24 رنز دے کر 3 وکٹیں ایک حیرت انگیز کارکردگی تھی۔
رانا نوید الحسن بمقابلہ بھارت 2004
2004 میں انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد ہوا جس میں پاکستان کا گروپ میچ بھارت کے ساتھ برمنگھم میں تھا۔ بھارتی ٹیم اس دور میں بہت مضبوط اور متوازن تھی کیونکہ سچن ٹنڈولکر، راہول ڈریوڈ اور گنگولی سہواگ جیسے زبردست بلے باز ٹیم کا حصہ تھے۔
پاکستان کے لیے یہ ایک مشکل میچ تھا لیکن رانا نوید الحسن کی بولنگ نے بھارت کو شکست کے دہانے پر لا کھڑا کردیا۔
سہواگ لکشمن اور ڈریوڈ جیسے مہان بلے بازوں کو آؤٹ کرکے انڈین ٹیم کو 200رنز پر محدود کردیا جو پاکستان نے باآسانی پورا کرلیے۔ 25 رنز دے 4 وکٹیں رانا نوید الحسن کی خطرناک بولنگ کے عکاس تھے۔
سرفراز احمد بمقابلہ سری لنکا 2017
پاکستان کو 2017 چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے سری لنکا کو ہرانا بے حد ضروری تھا۔ سری لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے پاکستان کو 237 رنز کا ہدف دیا تھا۔
پاکستان کی بیٹنگ جو اب تک اچھی جارہی تھی اچانک لڑکھڑاگی اور پاکستان اپنے مستند پانچ بلے باز 130 پر کھو چکا تھا لیکن ایسے میں سرفراز وکٹ پر جم گئے اور دوسرے ساتھیوں کی مدد سے ہدف کو پوراکرلیا۔
سرفراز احمد نے 61 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جس نے جیت کو ممکن بنادیا۔ سرفرازکی اس اننگز کی بدولت پاکستان سیمی فائنل اور پھر فائنل تک پہنچ گیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News