
پاکستان کو نیوزی لینڈ سے شکست؛ ’’اس ٹیم سے بہتر کوئی کلب ٹیم بھیج دیتے‘‘
پاکستان کرکٹ ٹیم کو نیوزی لینڈ کے ہاتھوں پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
شکستوں کے بوجھ دبی پاکستان کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ پہنچ چکی ہے جہاں اتوار کی صبح پانچ ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کا پہلا میچ ہیگلے کرائسٹ چرچ میں جس طرح پاکستان نے کھیلا اس سے کھلاڑیوں کی صلاحیت اور تیکنیک پر سوالات اٹھ گئے ہیں بیٹنگ میں جس قدر خراب تکنیک نظر آئی اسے ایک قومی ٹیم کا معیار نہیں کہا جاسکتا۔
چیمپئنز ٹرافی میں بدترین شکست کے بعد پاکستان کرکٹ پر مایوسی کے مہیب سائے چھائے ہوئے ہیں۔ ٹیم میں بے یقینی کا راج ہے اور کھلاڑیوں میں گرمجوشی کا فقدان ہے۔ مسلسل شکستوں نے کرکٹ کو ایک حرف طعن بنادیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے شکستوں پر روایات کے مطابق ایک سخت آپریشن کا اعلان کیا اور کھلاڑیوں کی کارکردگی پر سخت ایکشن لینے کی یقین دھانی کرائی لیکن آپریشن تو دور کی بات کسی کھلاڑی کو تنبیہ تک نہیں کی گئی۔
لاکھوں روپے ماہانہ لینے والے ان کھلاڑیوں کی کارکردگی اس قابل بھی نہیں کہ انہیں کسی کلب ٹیم میں شامل کیا جائے جب کہ ان کے کوچز اور سلیکٹرز جنھیں انا اور ضد نے ذہنی معذور بنارکھا ہے۔ ان پر بھی کوئی اثر نہیں ہورہا ہے۔
کوچز اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کے علاوہ کسی کو بھی موقع نہیں دینا نہیں چاہتے۔ ویسے یہ صرف پاکستان میں ہوتا ہے جہاں امپائر اور ڈیٹا اینالسٹ سلیکٹر بن جائیں، چیف سیلکٹر ہیڈ کوچ اور چیف مینٹور کھلاڑی بن جائیں۔
اس میں شک نہیں کہ کرائسٹ چرچ کی پچ پر باؤنس بہت تھا اور گیند تیز آرہی تھی لیکن شارٹ پچ گیندوں پر جو تکنیک آزمائی گئی اس نے ایک بات سمجھادی کہ ان گیارہ کھلاڑیوں میں سے کسی کے پاس بھی بیک فٹ پر کھیلنے کی صلاحیت نہی ہے۔
محمد حارث جن کے لیے بڑے بلند بانگ دعوے کیے جارہے تھے اور حسن نواز جنھیں یہ کہہ کر ٹیم میں لایا گیا تھا کہ وہ فاسٹ بولرز کو بہت عمدہ کھیلتے ہیں دونوں نے کسی اناڑی کی طرح جیسے اپنی مختصر اننگز کھیلی اس سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ دونوں کو باؤنسی پچز پر کھیلنے کی تکنیک آتی ہے اور نہ اس پر رنز بنانے کی صلاحیت ہے۔
حارث نے پانچ گیندیں کائل جیمیسن کی کھیلی جن میں سے وہ ایک پر بھی بیٹ ٹچ نہ کرسکے کیونکہ وہ گیند کی پچ تک پہنچے بغیر عمودی طور پر بیٹ ہلارہے تھے۔ باؤنسر پر بلے باز کو افقی انداز میں بیٹ ہلانا پڑتا ہے جس کے لیے بیک فٹ پر کھیلنا پڑتا ہے۔
حارث بیٹنگ کا یہ بنیادی نکتہ نہیں جانتے اور نتیجے میں وہ چھٹی گیند پر صفر پر آؤٹ ہوگئے۔ حسن نواز تو اپنا پہلا میچ کھیل رہے انٹرنیشنل کرکٹ کا دباؤ تھا لیکن عرفان نیازی اور شاداب خان تو تجربہ کار تھے وہ بھی شارٹ پچ گیندوں پر لائن میں آسکے اور نہ بیک فٹ ہر کھیل سکے۔ پاکستان کے پہلے پانچ بلے باز ایک جیسی گیندوں پرآؤٹ ہوئے۔
پاکستان نے گھسٹ گھسٹ کر آخری کھلاڑی آؤٹ ہونے تک 91 رنز تو بنالیے لیکن یہ بیٹنگ کا ایک بدترین نمونہ تھا۔ مقررہ وقت میں اوورزختم کرنے کی پابندی کے باعث کیوی کپتان نے اسپنرزسے بولنگ کرائی ورنہ اگر وہ صرف فاسٹ بولرز کے اوورز پہلے ختم کرادیتے تو شاید پاکستانی اننگز 19ویں اوور تک نہ پہنچتی۔
پاکستانی بلے باز اگرچہ اسپنرز سے آنے سے قبل ہی چار وکٹ دے چکے تھے لیکن سلمان علی آغا اور خوشدل شاہ تو موجود تھے۔ وہ بھی اسپنرز پر اٹیک نہ کرسکے۔ جس سے بیٹنگ مزید دباؤ میں آگئی۔ خوشدل شاہ نے 32 رنز تو بنائے مگر انھیں شکرگزار ہونا چاہیے کہ کیوی فیلڈرز نے ان کے دو آسان کیچ چھوڑ دیے۔
ایک اور نئے کھلاڑی عبدالصمد بھی ناکام رہے ویسے ان کے ڈومیسٹک اعداد وشمار تو انھیں ایک ناکام کھلاڑی دکھاتے ہیں ان کے سلیکشن کا پیمانہ ایک سلیکٹر کی مہربانی بتایا جارہا ہے۔
پاکستانی بولنگ بھی بے ترتیب اور بے رنگ تھی۔ پچ پر موجود باؤنس سے شاہین شاہ آفریدی بالکل فائدہ نہ اٹھاسکے۔ اپنی عادت کے مطابق فل پچ کرتے رہے جس کا ٹم سائفرٹ نے بھرپور خیر مقدم کیا۔
محمد علی جو کبھی ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹی ٹوئنٹی میں پہلی پسند نہیں ہوتے ہیں وہ بھی پچ سے باخبر بولنگ کرتے رہے۔ جس پچ پر سوئنگ کے بجائے سیم کی ضرورت تھی وہاں محمد علی سوئنگ کی کوشش کررہے تھے۔
جہانداد خان، ابرار احمد اور شاداب خان نے بھی متاثر نہیں کیا۔ تینوں خانہ پری کے بولرز تھے۔ ابرار احمد مسلسل ناکام ہوکر بھی کس طرح ٹیم کا حصہ ہیں اس کا راز شاید کوئی نہیں جانتا۔
پہلے میچ میں بدترین بیٹنگ سے پہلے بیٹنگ کوچ محمد یوسف کی ایک وڈیو پی سی بی نے نشر کی تھی جس میں وہ بلے بازوں کو فرنٹ فٹ شاٹ سکھارہے ہیں حالانکہ نیوزی لینڈ میں بیک فٹ پر زیادہ کھیلنا پڑتا ہے۔ اس وڈیو سے ٹیم کی حکمت عملی مذاق نظر آرہی ہے۔
پاکستان کے برے ریکارڈ کے باوجود ہیگلے اوول مکمل بھرا ہوا تھا جو حیرت انگیز تھا۔ شاید لوگ نئے کھلاڑیوں سے عمدہ مقابلے کی توقع کررہے تھے لیکن ایسا ہونہ سکا۔
پہلے میچ میں پاکستان کی یک طرفہ شکست پر ایک نیوزی لینڈ تماشائی نے میچ کے بعد طنزیہ اندازمیں کہا کہ ہم تو ایک دلچسپ اور مکمل میچ دیکھنے آئے تھے لیکن یہ تو وقت سے پہلے ختم ہوگیا۔ اس ٹیم سے تو بہتر تھا کہ پاکستان کسی کلب ٹیم کو بھیج دیتا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News