
پی ایس ایل کی رسہ کشی میدان سے باہر بھی جاری، فرنچائز کی فیسوں کا معاملہ سر اٹھانے لگا
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ایک بار پھر میدان سے باہر تنازعات کا شکار ہے، جہاں فرنچائز مالکان اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے حکام کے درمیان مالیاتی ڈھانچے، نشریاتی حقوق اور شیڈولنگ کے معاملات پر اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔
اگرچہ پی ایس ایل 10 میں دلچسپ کرکٹ مقابلے جاری ہیں لیکن پس پردہ کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔ پی ایس ایل فرنچائزز کے معاہدوں کی مدت مکمل ہوگئی ہے اور نئے معاہدوں کی صورت میں فیسوں میں 25 فیصد یا اس سے زائد اضافے کا امکان ہے۔
پی ایس ایل 10 کے اختتام کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور فرنچائزز کے درمیان موجودہ معاہدہ ختم ہوجائے گا۔ ویلیوایشن کے بعد پی سی بی موجودہ ٹیموں کو لیگ میں برقرار رہنے کا حق دے گا تاہم فرنچائز فیس میں 25 فیصد یا اس سے زائد اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل 10: اسلام آباد یونائیٹڈ سرفہرست، پوائنٹس ٹیبل پر ٹیموں کی پوزیشن واضح
سب سے مہنگی فرنچائز ملتان سلطانز سالانہ تقریباً 1.08 ارب روپے صرف فیس کی مد میں ادا کرتی ہے جب کہ دیگر آپریشنل اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ ٹیم ہر سال بھاری مالی نقصان اٹھاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ ایڈیشن سے قبل ہی فرنچائز کے مالک علی ترین اس ماڈل پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔
فیسوں کے معاملے پر ملتان سلطان کے مالک علی ترین کی مخالفت
حال ہی میں ملتان میں میڈیا سے گفتگو کے دوران علی ترین نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر فرنچائز فیس میں اضافہ کیا گیا تو وہ دوبارہ نیلامی پر غور کریں گے۔
ذرائع کے مطابق چند ماہ قبل جب پی سی بی نے تمام فرنچائزز سے استفسار کیا تھا کہ آیا وہ اپنی ٹیمیں برقرار رکھنا چاہتی ہیں تو تمام فرنچائزز بشمول ملتان سلطانز نے مثبت جواب دیا تھا۔ تاہم اچانک علی ترین کی سخت بیانات نے کئی حلقوں کو حیران کردیا ہے۔
اندازہ یہی لگایا جا رہا ہے کہ علی ترین یا تو کوئی بڑا فیصلہ کرنے کے لیے زمین ہموار کر رہے ہیں یا بورڈ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں کہ فیس میں کمی کی جائے۔
بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ معاہدے کے مطابق فیس میں کمی ممکن نہیں اور ویلیوایشن کے بعد اضافہ ناگزیر ہے۔ اگر ملتان سلطانز لیگ چھوڑنے کا فیصلہ کرتی ہے تو ٹیم کی دوبارہ نیلامی ہوگی، تاہم یہ واضح نہیں کہ موجودہ مالک دوبارہ بولی میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں۔
پی سی بی کو خدشہ ہے کہ اگر کسی ایک فرنچائز کو رعایت دی گئی تو باقی ٹیمیں بھی اسی کا مطالبہ کریں گی جو بورڈ کے لیے ناقابل قبول صورتحال ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل 10، پشاور زلمی نے لاہور قلندرز کو 7 وکٹوں سے شکست دے دی
کچھ حلقوں کی جانب سے یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ علی ترین کے متنازع بیانات پر اب تک پی سی بی نے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی اور شوکاز نوٹس تک جاری نہیں ہوا۔
ذرائع کے مطابق ویلیوایشن کے بعد ملتان سلطانز کی سالانہ فرنچائز فیس ڈیڑھ ارب روپے تک جاسکتی ہے۔ اس تناظر میں پی ایس ایل حکام پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ نئی دو ٹیمیں 2 ارب روپے سے زائد میں فروخت کی جائیں، مگر موجودہ معاشی حالات میں یہ ہدف حاصل کرنا آسان نہیں۔
اگر ملتان کی فیس کم یا برقرار رکھی گئی تو نئی ٹیمیں شاید صرف 1 ارب روپے سے کچھ زائد رقم میں فروخت ہوں، جسے بعض حلقے پی ایس ایل کی نرمی سے تعبیر کر رہے ہیں۔
تاہم بورڈ ذرائع نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہاہے کہ ہم اپنی لیگ کی قدر کیوں گھٹائیں گے؟ اگر کوئی سستا فرنچائز خریدنے کا خواب دیکھ رہا ہے تو وہ مایوس ہوگا۔ پاکستان اور بیرون ملک سے کئی پارٹیاں پی ایس ایل میں شامل ہونے کی خواہشمند ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News