ملک میں اسمگل شدہ تیل کی فروخت سے ملکی آئل ریفائنریز مستقل بند ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی)نے آئل اسمگلنگ معاملے پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
او سی اے سی نے اوگرا اور وزارت پیٹرولیم کو اس معاملے پر خط میں لکھا کہ اسمگل شدہ تیل کی فروخت ملکی آئل ریفائنریز کو مستقل بند کر سکتی ہیں۔
خط میں لکھا گیا کہ چند ماہ قبل اسمگلنگ کےخلاف حکومتی اقدامات کے باعث صورتحال بہتر ہوئی تھی تاہم مختلف ایجنسیز کی رپورٹ کے مطابق اسمگلنگ ایک بار پھر سے بڑھنے لگی ہے۔
او سی اے سی نے خط میں لکھا کہ ملک میں روزانہ ایک کروڑ لیٹر پیٹرول مصنوعات اسمگل شدہ استعمال ہورہی ہیں۔اسمگل شدہ تیل ملکی پیٹرولیم مصنوعات کے استعمال کا 20 فیصد ہے جس سے قومی خزانے کو سالانہ ایک ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
او سی اے سی نے لکھا کہ آئل سمگلنگ نیشنل سپلائی چین کو بھی متاثر کر رہی، بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو اسمگلنگ میں مزید اضافے کا خطرہ ہے اور اسمگلنگ جاری رہی تو ملکی ریفائنری سیکٹر مکمل بند ہونے کا خدشہ ہے ۔
خط میں لکھا گیا کہ آئل اسمگلنگ ریفائنری سیکٹر میں ممکنہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی متاثر کرے گی۔ تمام 5 ممبر ریفائنریز کو اسمگلنگ کے باعث چیلنجز کا سامنا ہے۔اسمگلنگ پاکستان کے ریفائنری سیکٹر میں 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے خطرہ ہے۔ا سمگلنگ کے باعث پیٹرول ڈیزل کی فروخت میں 5 فیصد کمی ہوئی ہے۔
او سی اے سی نے مزید لکھا کہ اسمگل آئل کی فروخت سرحدی علاقوں سے نکل کر اسلام آباد راولپنڈی اور پشاور تک پہنچ گئی ہے۔ او سی اے سی نے صورتحال پر حکومت سے فوری ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News