ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ ارب نوری سال کے فاصلے سے کچھ ریڈیائی لہریں کینیڈا کی ایک ٹیلی اسکوپ کو موصول ہوئے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان لہروں کے سفر کی رفتار حیران کن ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ ان لہروں کو جانچنے سے قاصر ہیں، جس ٹیلی اسکوپ پر یہ سگنل موصول ہوئے ہیں اس نے کچھ عرصہ قبل ہی کام شروع کیا ہے۔ یہ سگنلز ہر 16 دن کے بعد موصول ہوتے ہیں۔
ٹیلی اسکوپ پر یہ موصول ہونے والی لہریں ایف آر بی یعنی فاسٹ ریڈیو برسٹ ہیں، یہ ایسی لہریں ہوتی ہیں جو بہت کم وقت کے لیے پیدا ہوتی ہیں اور ان کے حوالے سے عمومی خیال ہے کہ یہ کائنات کے دوسرے سرے سے آتی ہیں۔
ماہرین اس بارے میں بھی اندھیرے ہیں کہ ایف بی آر نامی لہریں دراصل پیدا کیسے ہوتی ہیں چانچہ انہیں کائنات کا پراسرار ترین پیغام سمجھا جاتا ہے۔
ان لہروں کے بارے میں متضاد خیالات پائے جارہے ہیں، کچھ سائنسدانوں کے مطابق یہ لہریں نیوٹرون ستارے کی حرکت کا نتیجہ ہوسکتی ہیں۔ اس ستارے کی مقناطیسی سطح بہت طاقتور ہوتی ہے اور یہ بہت تیزی سے گھومتا ہے۔
دوسری جانب ایسے سائنسدانوں کی بھی کمی نہیں جو ان لہروں کو خلائی مخلوق کا بھیجا گیا سگنل سمجھ رہے ہیں۔ ان لہروں کی اصل حقیقت جاننے کے لیے شاید کچھ وقت انتظار کرنا پڑے۔
یونی ورسٹی آف برٹش کولمبیا سے منسلک سائنسدان انگرڈ سٹئیرز نے بتایا کہ ‘اس پیغام سے یہ لگتا ہے کہ شاید وہاں کوئی اور بھی موجود ہو۔
اور ایسا اگر بار بار ہو اور ہمارے پاس اس قسم کے پیغامات کو جانچنے کے ذرائع ہوں تو ہم شاید یہ گتھی سلجھانے میں کامیاب ہو جائیں کہ یہ کیا ہے اور یہ شروع کیسے ہوئی ہے۔’
کینیڈا کے علاقے برٹش کولمبیا میں واقع ‘چائم’ نامی رصدگاہ میں سو میٹر لمبے چار انٹینا نصب ہیں جو آسمان کا معائنہ کرتے ہیں۔
چین نے زمین سے آگے زندگی کی تلاش کے لئے دوربین بنا لی
‘فاسٹ ریڈیو برسٹ’ (ایف آر بی) کے نام سے موسوب یہ ریڈیو سگنل درحقیقت ایسی ریڈیائی لہریں ہوتی ہیں جو بہت کم وقت کے لیے پیدا ہوتی ہیں اور ان کے بارے میں گمان ہے کہ وہ کائنات کے دوسرے سرے سے آ رہی ہیں۔
سائنسدانوں نے اب تک اس نوعیت کے 60 ایف آر بی کا سراغ لگایا ہے جو ایک بار سگنل دیتے ہیں جبکہ دو سگنل ایسے تھے جو بار بار آئے تھے۔
ان ایف آر بی کی حقیقت کے بارے میں مختلف اندازے ہیں کہ وہ کیسے پیدا ہوتے ہیں۔
ان میں سے ایک خیال یہ ہے کہ ایک ایسا نیوٹرون ستارہ جس کی مقناطیسی سطح بہت طاقتور ہوتی ہے اور یہ بہت تیزی سے گھوم رہا ہوتا ہے۔
لیکن دوسری جانب قلیل تعداد میں کچھ ایسے بھی سائنسدان ہیں جن کا خیال ہے یہ سگنل کسی خلائی مخلوق کے خلائی جہاز سے آ رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News