ایفل ٹاور کے سائز سے بڑی خلائی چٹان اگلے ہفتے زمین کے مدار میں داخل ہونے جارہی ہے۔
ناسا کے مطابق ایک دیو ہیکل ’ممکنہ خطرناک‘ خلائی چٹان جس کا سائز ایفل ٹاور سے بڑا ہے آئندہ ہفتے زمین کے مدار میں داخل ہو گی۔
بیضوی شکل کا 4660 Nereus نامی یہ سیارچہ 330 میٹر لمبا ہے جو 14 ہزار 700 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے 11 دسمبر بروز ہفتے کو زمین کے مدار میں داخل ہوگا۔
تاہم یہ زمین کو کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر کچھ فاصلے سے گزر جائے گا لیکن اس بار یہ 20 سال پہلے کی نسبت زیادہ قریب سے گزرے گا۔
Nereus اندازاً 24 میل دوری کے فاصلے پر ہوگا۔ سننے میں یہ فصلہ بڑا لگتا ہے لیکن خلائی معیار کے مطابق یہ ایسا ہی ہے جیسے ایک پتھر قریب سے گزرا ہوا۔
خلاء میں جب کوئی چیز زمین سے 12 کروڑ میل کے فاصلے پر آتی ہے ناسا اُسے زمین کے قریب اور ساڑھے 46 لاکھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی چیز کو ممکنہ طور پر خطرناک قرار دیتا ہے۔
قریب یا خطرہ قرار دیے جانے کے بعد ماہرینِ فلکیات اس کی حرکات کو قریب سے دیکھتے ہیں۔
1982 میں دریافت ہونے والے Nereus کا سورج کے گرد مدار 1.82 برس کا ہے جس کی وجہ سے یہ ہر 10 سالوں میں دنیا کے قریب آتا ہے۔
Nereus کے نظام شمسی کے ہمارے علاقے میں تواتر کے ساتھ آنے کی وجہ سے ناسا اور جاپانی خلائی ایجنسی JAXA نے ایک بار اس سیارچے کا نمونہ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے بجائے 25143 Itokawa نامی سارچے پر چلے گئے۔
ناسا کے اندازے کے مطابق Nereus اب 2 مارچ 2031 اور نومبر 2050 میں زمین کے قریب سے گزرے گا۔ اور اس کا اس سے بھی زیادہ قریبی گزر 14 فروری 2060 کو ہوگا جب یہ سیارچہ 7.4 لاکھ میل کی دوری سے گزرے گا۔
چھ لاکھ سے زائد سیارچوں کی مانٹرنگ کرنے والے ڈیٹا بیس آسٹیرینگ نے اندازہ لگایا ہے کہ اس سیارچے مین نِکل، لوہا اور کوبالٹ جیسی دھاتوں کے ذخائر موجود ہیں جن کی کُل مالیت 4.71 ارب ڈالرز ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News