
طالبان نےاپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ اگر مستقبل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن مذاکرات کو دوبارہ بحال کرنا چاہتے ہیں تو ان کے ’دروازے کھلے ہیں۔‘
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں طالبان کے مرکزی مذاکرت کار شیر محمد عباس ستانکزئی نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات ’افغانستان میں امن کے لیے واحد راستہ‘ ہیں۔
عباس ستانکزئی کا یہ بیان صدر ٹرمپ کا جانب سے مذاکرت منسوخ کیے جانے کے ایک ہفتے بعد سامنے آیا ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں دونوں فریقین 18 سالہ تنازعے کو حل کرنے کے لیے ایک معاہدے کے قریب پہنچ گئے تھے حتیٰ ٰ کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 8 ستمبر کو سینیئر طالبان رہنماؤں اور افغان صدر اشرف غنی کو کیمپ ڈیوڈ میں ملاقات کی دعوت بھی دی تھی۔
لیکن 6 ستمبر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے ایک حملے، جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 11 دیگر افراد ہلاک ہوگئے تھے، کے بعد صدر ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے مذاکرت منسوخ کر دیے کہ اگر طالبان مذاکرات کے دوران جنگ بندی نہیں کر سکتے تو’شاید ان میں بامقصد معاہدے کی صلاحیت ہی موجود نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’امریکا نے ہزاروں طالبان کو ہلاک کیا ہے لیکن اگر کسی ایک امریکی فوجی کی بھی ہلاکت ہو جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ایسا ردعمل ظاہر کریں کیونکہ دونوں طرف سے کوئی جنگ بندی نہیں کی گئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مذاکرت کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ دوسرا فریق بھی مذاکرات سے متعلق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے گا۔‘
گذشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے حالیہ طالبان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ طالبان کو امن کے لیے حقیقی وابستگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔‘
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News