بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں متنازع شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ہندو انتہا پسندوں کی شر انگیز کارروائیاں فسادات کا روپ دھار گئی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی میں ہندو انتہا پسند مسلمان اکثریت والے علاقوں پر حملے کرکے اب تک41 مسلمانوں کو قتل کر چکے ہیں جبکہ مسلمانوں کے گھروں، تعلیمی اداروں اور کئی مذہبی مقامات کو بھی جلادیا گیا ہے۔
مودی حکومت اس تمام معاملے میں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور بی جے پی کے مشتعل کارکن پولیس کی مدد سے مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف ہیں۔
ایک جانب جہاں بی جے پی اور آر ایس ایس کے انتہا پسند لوگ مسلمانوں کی جان و مال کو نقصان پہنچارہے ہیں وہیں انسانیت کا درد رکھنے والے پر امن ہندو لوگ مسلمانوں کی مدد کے لیے بھی سرگرم ہیں۔
ایسے ہی ایک درد دل رکھنے والے ہندو نوجوان نے اپنے مسلمان ہمسایوں کی جان بچانے کے لیے اپنی زندگی داؤ پر لگا دی۔
ہندوتوا سوچ رکھنے والے لوگوں نے مسلمان خاندان کا گھر نذر آتش کیا تو پریم کانت نامی نوجوان اپنے مسلمان ہمسائے کی مدد کے لیے بیچ میں آ گیا۔
نوجوان نے جلتے ہوئے گھر سے 6 افراد کو باہر نکالا اور اس کوشش میں وہ خود بری طرح جھلس گیا۔
مسلمان خاندان کو بچاتے ہوئے پریم کانت کے جسم کا 70 فیصد حصہ جھلس گیا تاہم اسے اسپتال پہنچانے کے لیے کوئی ایمبولینس نہ پہنچی اور رات بھر گھر میں گزارنے کے بعد اگلی صبح اپنی مدد آپ کے تحت پریم کانت کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پریم کانت کے جسم کا سب سے زیادہ حصہ اس وقت جلا جب وہ مسلمان ہمسائے کی ضعیف ماں کو جلتے ہوئے گھر سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہا تھا۔
دوسری جانب نئی دہلی کے مرکزی گردوارہ کی انتظامیہ نے بھی فسادات میں بے گھر ہونے والے مسلمانوں کے لیے گردوارہ کے دروازے کھول دیے ہیں جہاں کئی مسلمان خاندان پناہ لیے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News