اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اُس نے غزہ کی طرف رکاوٹ کیلیے زیرزمین جدید ٹیکنالوجی سے لیس آہنی دیوار کی تعمیر مکمل کرلی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے کہا کہ 2014 میں فوجیوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے حماس کی جانب سے سرنگ کے استعمال کے بعد جدید ٹیکنالوجی کے تحت آہنی دیوار تعمیر کی گئی ہے۔
اسرائیلی وزیردفاع بینی گینٹز نے کہا کہ بیریئر ایک جدید ٹیکنالوجی کا منصوبہ ہے جس کا مقصد حماس پر برتری حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آہنی دیوار دہشت گرد تنظیم اور جنوبی اسرائیل کے شہریوں کے درمیان سنسر اور کنکریٹ ہے جس کی تعمیر مکمل کرنے میں ساڑھے تین سال کا عرصہ لگا ہے۔
وزارت دفاع نے کہا کہ بیریئر میں سینکڑوں کیمرے، ریڈار اور دیگر سینسر ہیں اور 65 کلومیٹر طویل دیوار کی تعمیر میں ایک لاکھ 40 ہزار ٹن لوہا اور اسٹیل استعمال کیا گیا۔
منصوبے کے حوالے سے کہا گیا کہ اس میں اسمارٹ فینس 6 میٹر سے زیادہ اونچا ہے اور اس میں میری ٹائم بیریئر میں سمندر سے داخل ہونے کی کوشش ناکام بنانے اور ریموٹ کنٹرول ہتھیاروں کے نظام کو ناکام بنانے کی صلاحیت ہے۔ اسرائیلی نے دیوار کی گہرائی کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔
غزہ کی مصر کے ساتھ 14 کلومیٹر طویل سرحد ہے جہاں سے فلسطینیوں کو گزرنے کی اجازت نہیں ہے اور یہ سکیورٹی خدشات کے باعث بدستور بند ہے۔ مصر نے اپنی طرف سے اسمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والی سرنگ کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے 2007 سے غزہ کا محاصرہ کیا ہوا کیونکہ 2007 میں غزہ میں حماس نے انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت بنائی تھی۔ اسرائیلی محاصرے اور مصر کی جانب سے سرحد بند ہونے کی وجہ سے غزہ کے شہریوں کو غذائی اجناس سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جہاں 20 لاکھ سے زائد آبادی مقیم ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News