پیرس: جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں زیر حراست ملزم کو فرانسیسی حکام نے رہا کردیا ہے۔
سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں مشتبہ شخص کی گرفتاری غلط معلومات کا نتیجہ نکلی ہے جس کے بعد فرانسیسی حکام نے زیر حراست شخص کو رہا کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پراسیکیوٹر دفتر پیرس کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں مشتبہ شخص کی گرفتاری غلط معلومات کا نتیجہ نکلی ہے جس کے بعد مشتبہ شخص کو مکمل جانچ پڑتال کے بعد رہا کردیا ہے۔
واضح رہے کہ مختلف میڈیا رپورٹس میں یہ خیال کیا جارہا تھا گرفتار ہونے والا شخص خالد ایدال اوطیبی ہے جو 3 سال قبل جمال خاشقجی کے قتل میں مطلوب سعودی شہری ہے تاہم اب اسے مکملجانچ کے بعد رہائی مل گئی ہے۔
دوسری جانب گزشتہ روز سعودی حکام نے سعودی شخص کی گرفتاری سے متعلق فرانسیسی دعوؤں پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سعودی عدالت نے جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں 5 افراد کو سزائے موت اور 3 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
جبکہ سعودی عرب کے دو اہم عہدیداروں، سابق ڈپٹی انٹیلیجنس چیف احمد العاشی اور سعود القحطانی پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا ہے۔
پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ خاشقجی قتل کیس میں شہزادہ محمدبن سلمان کےقریبی ساتھی پر بھی فردجرم عائد نہیں کی گئی۔
سرکاری وکیل کے مطابق یہ واقعہ ’بغیر اجازت کے کیے گئے ایک آپریشن‘ کے نتیجے میں پیش آیا تھا اور اس قتل کے الزام میں 11 افراد کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا جن کے نام ظاہر نہیں کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ امریکا میں مقیم سعودی صحافی جمال خاشقجی سعودی حکومت کے بہت بڑے ناقد تھےاور انہیں گذشتہ سال ترک شہر استنبول میں واقع سعودی سفارتخانے میں قتل کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News