سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ٹونگا کے زیر آب آتش فشاں پھٹنے سے بڑے پیمانے پر مرجان کی چٹانوں کو دیرپا نقصان پہنچ سکتا ہے، ساحلی پٹی تباہ ہو سکتی ہے اور ماہی گیری میں خلل پڑ سکتا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مستقبل کے حوالے سے سیٹلائٹ تصاویر کا مطالعہ کررہے ہیں اور ماضی میں ہونے والے واقعات کی طرف دیکھ رہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آتش فشاں پھٹنے کے بعد سے سلفر ڈائی آکسائیڈ اور نائٹروجن آکسائیڈ گیس کا اخراج ہورہا ہے۔یہ گیسز فضا میں پانی اور آکسیجن کے ساتھ مل کر تیزابی بارش کا سبب بن سکتی ہیں۔
آکلینڈ یونیورسٹی میں آتش فشاں کے ماہر شین کرونن نے کہا کہ آنے والے کچھ عرصے تک ٹونگا کے ارد گرد تیزابی بارش ہونے کا امکان ہے۔
کرونن نے مزید کہا کہ تیزابی بارش فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچاتی ہے اور اس سے ٹونگا اہم فصلوں جیسے تارو، مکئی، کیلے اور سبزیوں کو تباہ کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خوراک کی حفاظت سے پر سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے یا نہیں یہ اس پر منحصر ہے کہ آتش فشاں پھٹنے کا سلسلہ کب تک جاری رہتا ہے ۔
سیٹلائٹ کی تصاویر میں دھواں مغرب کی طرف پھیلتے ہوئے نظر آرہا ہے جس کا مطلب ہے کہ ٹونگا اس تیزابی بارش سے کچھ حد تک بچ سکتا ہے تاہم پڑوسی ملک فجی اس کی زد میں آ سکتا ہے۔
مزید پڑھیئے: بحر الکاہل میں واقع ملک ٹونگا میں سونامی نے تباہی مچادی
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے دفتر نے کہا ہےکہ فجی ہوا کے معیار کی مسلسل نگرانی کر رہا ہے اور اس نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے گھر کے پانی کے ٹینکوں کو ڈھانپ کر رکھیں اور بارش کی صورت میں گھر کے اندر ہی رہیں۔
ٹونگا کا تقریباً 7 لاکھ سمندری مربع کلومیٹر کا خصوصی اقتصادی زون اس کے زمینی رقبے سے ایک ہزار گنا بڑا ہے اور ٹونگا کے لوگ زیادہ تر اپنی خوراک اور ذریعہ معاش سمندر سے ہی حاصل کرتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف اوٹاگو کے ماہر ارضیات مارکو برینا نے کہا ہے کہ اگرچہ سائنس دانوں نے ابھی تک زمین پر تحقیق نہیں شروع کی ہے لیکن جو چند تصاویر دستیاب ہیں ان میں زمین پر راکھ کا کمبل نظر آتا ہے ۔
مارکو برینا نے کہا کہ سمندر میں وہ راکھ سمندری حیات کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
ماہر ارضیات نے کہا کہ آتش فشاں پھٹنے سے ہفتہ بھر پہلے ٹونگا جیولوجیکل سروسز نے متنبہ کیا تھا کہ قریبی سمندری پانی زہریلے آتش فشاں مادہ سے آلودہ ہورہا ہے اور ماہی گیروں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اس پانی کی مچھلیاں زہریلی ہوسکتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لامحالہ طور پر آتش فشاں پھٹنے سے صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔
مارکو برینا کا کہنا ہے کہ آتش فشاں کے قریب گندا راکھ سے بھرا پانی مچھلیوں کو خوراک سے محروم کر دے گا جس سے کچھ مچھلیاں ختم ہو جائیں گی اور بچ جانے والی مچھلیاں ہجرت پر مجبور ہو جائیں گی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ سمندری فرش کی ساخت میں مزید تبدیلیاں ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے ولی کشتیوں اور جہازوں کے لیے بھی نئی رکاوٹیں کھڑی کر سکتی ہیں۔
برینا نے کہا کہ پہلے جیسے یا نئے ماہی گیری کے ماحول کو بحال ہونے میں کچھ وقت لگے گا۔۔
واضح رہے کہ ٹونگا میں آتش فشاں پھٹنے سے 3 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News