قازقستان میں انٹیلی جنس ایجنسی کے سابق سربراہ کو غداری کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
غیر ملکی خبرر ساں ادارے کے مطابق ملک میں جاری بدامنی کو روکنے کے لیے کریک ڈاؤن کے دوران ریاستی سکیورٹی ایجنسی نے سابق انٹیلی جنس سربراہ کو غداری کے شبہ میں گرفتار کرلیا ہے۔
کریم ماسیموف کی گرفتاری کا اعلان اسی قومی سلامتی کمیٹی نے کیا جس کے وہ گزشتہ بدھ (5 جنوری) تک سربراہ تھے۔انہیں ملک میں بدامنی پھیلنے پر صدر قاسم جومارٹ توکایف کی جانب سے کے برطرف کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیئے: قازقستان: صدر نے فوج کو مظاہرین پر گولی چلانے کی اجازت دے دی
صد ر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے فون پر رابطہ کرکے بتایا ہے کہ صورتحال مستحکم ہو رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی دوران ، دہشت گردی کے حملوں میں اضافہ بھی ہوا ہے اس لیے دہشت گردی کے خلاف جنگ پورے عزم کے ساتھ جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ قازقستان میں ایندھن کی قیمتیں بڑھنے کے بعد شروع ہونے والے پرتشدد احتجاج کی لہر میں اب تک پولیس اہل کاروں اور درجنوں مظاہرین کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں، جبکہ 353 زخمی ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیئے: قازقستان میں جاری احتجاج خونی رُخ اختیار کرگیا، پولیس اہلکار کی سربریدہ لاش برآمد
ہزاروں افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے جبکہ قازقستان بھر میں عوامی عمارتوں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔
موجودہ صدر قاسم جومارت توقایف نے حکومت کو برطرف کر کے ملک بھر میں دو ہفتے کی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے سابق سوویت ریاستوں کے روسی سربراہی میں قائم فوجی اتحاد کے دستوں سے امن قائم کرنے میں مدد طلب کی تھی۔
1990 کی دہائی کے اوائل میں سوویت یونین کے انہدام کے بعد آزاد ہونے والے قازقستان کا شمار تیل اور یورینیم پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
