Advertisement
Advertisement
Advertisement
Advertisement

ناروے، طالبان اور مغربی طاقتوں کے مذاکرات کا پہلا دور

Now Reading:

ناروے، طالبان اور مغربی طاقتوں کے مذاکرات کا پہلا دور

دارالحکومت اوسلو پہنچنے والے طالبان حکومت کے وفد کے ساتھ اتوار کے روز مذاکرات شروع ہوئے جس میں افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔

اِن مذاکرات میں ناروے اور یورپی یونین کے حکام کے علاوہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور امریکی حکام بھی شرکت کر رہے ہیں۔

ناروے کی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ مذاکرات میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنان اور بیرون ملک مقیم افغان بھی شامل ہیں۔

طالبان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 15 اراکین پر مشتمل طالبان وفد ناروے کی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ خصوصی طیارے کے ذریعے ہفتے کی رات دیر گئے اوسلو پہنچا تھا۔

Advertisement

طالبان کے ایک عہدیدار نے پہلے دن کی بات چیت کے اختتام پر خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ میٹنگ افغان حکومت کو قانونی طور تسلیم کرانے کی سمت میں ایک قدم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی دعوت اور بات چیت سے یورپی کمیونٹی، امریکا اور بہت سے دیگر ملکوں کو افغان حکومت کے حوالے سے غلط تصور کو ختم کرنے میں مدد ملے گی حالآنکہ بیشتر ممالک کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا یہ قطعی مطلب نہیں ہے کہ وہ طالبان حکومت کو تسلیم کرلیں گے۔

افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم جمیلہ افغانی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مثبت ابتدائی اشارے ملے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اختلافات کو دور کرنے کے حوالے سے یہ ایک مثبت ابتدا ہے۔ طالبان نے خیرسگالی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے سکون کے ساتھ باتیں سنیں اور ہمارے تشویشی سوالات کے جوابات دیے۔ دیکھتے ہیں کہ ان کاعمل ان کے قول کے مطابق رہتا ہے یا نہیں۔

دوسری جانب افغان شہریوں کے ایک گروپ نے ناروے کی وزارت خارجہ کے ہیڈ کوارٹر کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔ طالبان مردہ باد کے نعرے لگاتے مظاہرین طالبان کو دہشت گرد قرار دے رہے تھے۔ لندن اور ٹورونٹو میں بھی ناروے کے سفارتخانوں کے باہر اسی طرح کے مظاہرے ہوئے۔

Advertisement

امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ وہ طالبان سے ایک نمائندہ سیاسی نظام کی تشکیل، اقتصادی اور انسانی بحران کی فوری مدد، سکیورٹی، انسداد دہشت گردی، انسانی حقوق بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم کے موضوعات پر بات چیت کریں گے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے مغربی دنیا کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں اور انہیں امید ہے کہ تمام ممالک بشمول یورپی ممالک کے ساتھ ڈپلومیسی کے ذریعے ہم اپنے تعلقات کو مستحکم کریں گے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
عید الاضحیٰ کب ہوگی؟ ماہرین فلکیات کی پیشگوئی سامنے آگئی
افغانستان؛ طالبان کے دورِ اقتدار میں آزادی صحافت پر وار جاری
مودی سرکار کی اگنی پتھ اسکیم پر کانگریس کی کڑی تنقید
انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد سونامی الرٹ جاری
آتش فشاں پھٹنے سے انڈونیشیا میں سونامی الرٹ جاری
اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کیلئے ووٹنگ آج ہوگی
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر