ہانگ کانگ میں پالتو جانوروں کی دکان میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد وہاں فروخت کے لیے رکھے ہزاروں جانوروں کو ہلاک کردیا گیا۔
ہانک کانگ کے حکام کے مطابق شہر میں پالتو جانوروں کی خرید و فروخت کے لیے مشہور ایک دکان کا ملازم کورونا کا شکار ہوا تھا، ملازم میں کورونا کے ڈیلٹا ویرینٹ کی تشخیص ہوئی تھی۔
ملازم میں کورونا کی تصدیق کے بعد ہانک کانگ کے حکام نے دکان میں آنے والے تمام افراد اور وہاں جانوروں کی بھی ٹیسٹنگ کی۔
ہانک کانگ کے حکام کا کہنا ہے کہ دکان میں زیادہ تر ہیمسٹرز (پالتو چوہوں کی ایک قسم ) میں کورونا وائرس پایا گیا ہے، یہ تمام پہیمسٹرز چند روز قبل ہی ہالینڈ سے درآمد کئے گئے تھے۔
ہانک کانگ کے محکمہ زراعت فشریز اور جنگلی حیات نے کہا ہے کہ شہر میں ہیمسٹرز کی فروخت اور چھوٹے ممالیہ جانوروں کی درآمد پر پابندی رہے گی۔
امریکا میں وبائی بیماریوں کے روک تھام سے متعلق مرکز کا ماننا ہے کہ تحقیق بتاتی ہے کہ جانور کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کوئی کردار ادا نہیں کرتے ۔ اس کے باوجود ہانگ کانگ کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے جانوروں اور انسانوں کے درمیان منتقلی کو رد نہیں کیا جاسکتا۔
محکمہ زراعت، فشریز اور جنگلی حیات کے سربراہ لیونگ سیئو فائی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پالتو جانوروں کے مالکان کو اپنی صحت کی حفاظت کا خاص خیال رکھنا ہوگا، اپنے جانوروں کو کھانا کھلانے کے بعد پنے ہاتھ ضرور دھوئیں اور جانوروں کو ہر گز نہ چومیں۔
ہانک کانگ میں تحفظ صحت کے مرکز کے منتظم ایڈن سوئی کا کہنا ہے کہ ہم اس امکان کو خارج نہیں کر سکتے کہ دکاندار درحقیقت ہیمسٹرز سے متاثر ہوا تھا۔
اس حوالے سے اونٹاریو ویٹرنری کالج کے ڈاکٹر اسکاٹ ویس کا کہنا ہے کہ اب تک کی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس سب سے پہلے جانروروں سے ہی انسانوں میں پھیلا اور پھر اس نے وبا کی شکل اختیار کرلی۔ منکس واحد جانور ہیں جس میں پہلے انسانوں سے وائرس منتقل ہوا اور اس نے واپس پھیلا دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News