سری لنکا میں گزشتہ تین ماہ سے جاری مظاہرے شدت اختیار کرگئے، مشتعل عوام نے صدارتی محل پر قبضہ کر لیا ۔
غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں ہزاروں مظاہرین نے صدر کی سرکاری رہائش گاہ اور ان کے سیکرٹریٹ پر دھاوا بول دیا۔
ملکی تاریخ کے بدترین معاشی بحران پر گزشتہ تین ماہ سے عوام شدید احتجاج کررہی ہے۔ آج صبح ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین صدارتی محل میں داخل ہو گئے جبکہ صدر راجا پاکسے کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایک مقامی نیوز چینل کی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہزاروں مظاہرین سری لنکا کے جھنڈے تھامے صدر کی رہائش گاہ میں گھس گئے ہیں۔
WATCH: Protesters storm presidential palace in Sri Lanka as economic crisis worsens pic.twitter.com/diIVaXx8Cd
— BNO News (@BNONews) July 9, 2022
پولیس کی جانب سے صدر راجا پاکسے کے استعفے کا مطالبہ کرنے والے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے صدر کی رہائش گاہ کے قریب آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا۔
ہزاروں افراد نے صدارتی سیکرٹریٹ کے وزارت خزانہ کے دروازے بھی توڑ دیےجہاں مہینوں سے احتجاجی دھرنا جاری تھا ۔ فوجی اہلکار اور پولیس ہجوم کو صدارتی محل میں روکنے میں ناکام رہے۔
مظاہرین کی جانب سے صدر راجا پاکسے سے ملک کو بدترین معاشی بحران میں پہنچانے کے باعث استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
وزارت دفاع کے دو اہم ذرائع نے بتایا کہ صدر راجا پاکسے کو سیکیورٹی خدشات کی بناء پر گزشتہ روز ہی سرکاری رہائش گاہ سے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے ہفتے کے روز پارٹی رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے تاکہ معاملات کا فوری حل تلاش کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News