عراق میں جاری سیاسی بحران پر اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے حل کے لیے رہنماؤں سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق میں انتخابات کو 10 ماہ گزر جانے کے باوجود بھی اب تک نئی حکومت تشکیل نہیں پاسکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کے گروپ نے پچھلے سال ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی جو اب چھ روز سے پارلیمان میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
مقتدیٰ الصدر کا گروپ وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کے گئی شخصیت کی مخالفت کررہا ہے جن کو ایران کا حمایت یافتہ بتایا جارہا ہے۔
ایسی صورت حال میں یو این اسسٹنس مشن فار عراق نے تمام فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر متحرک ہوں اور کسی حل پر اتفاق کرلیں۔
یو این اسسٹنس مشن فار عراق نے کہا کہ تمام جماعتوں کے درمیان بامعنی مذاکرات کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی کیونکہ حالیہ واقعات کی وجہ سے سیاسی کشیدگی مزید خرابی کی طرف جانے کا اندیشہ ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عراق کو بے بہا اندرونی مسائل کا سامنا ہے جبکہ یہاں فوری معاشی اصلاحات کے ساتھ وفاقی بجٹ کی بھی اشد ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ مقتدیٰ الصدر کی جانب سے پارلیمان کو تحلیل کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کے حامیوں نے پارلیمنٹ پر قبضہ کررکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عراق، مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کا پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا
عراق کے آئین کے مطابق پارلیمنٹ کو صرف اکثریتی ووٹوں کے ذریعے ہی تحلیل کیا جاسکتا ہے یا پھر وزیر اعظم صدر سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ عراق کافی عرصے سے وزیر اعظم سے محروم ہے، مقتدیٰ الصدر کے اتحاد نے انتخابات میں سب سے زیادہ نشتیں تو حاصل کیں لیکن دوسری جماعتوں کے ساتھ مزاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News