امریکہ میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں پاکستانی سمیت 83 مسلمان امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی نژاد سلمان بھوجانی اور سلیمان لالانی نے ٹیکساس سے حکمراں جماعت کے ٹکٹ پر میدان مارلیا ہے۔
اسی طرح کراچی سے امریکہ منتقل ہونے والی 21 سالہ علیشا خان نیو جرسی کی قانون ساز اسمبلی میں منتخب ہونے والی سب سے کم عمر امیدواربن گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں پہلی مرتبہ مسلمان امیدوار ڈاکٹر مہمت اوز کے سینیٹر منتخب ہونے کا قوی امکان ہے جو کہ ایک معروف ٹی وی اینکر ہونے کے ساتھ ترک نژاد ہیں۔
علاوہ ازیں مشی گن سے راشدہ طلیب اور مینیسوٹا سے الہان عمر بھی تیسری بار منتخب ہوگئی ہیں جب کہ ریاست انڈیانا سے مسلم ڈیموکریٹ آندرے کارسن نے ریکارڈ ساتویں بار کانگریس میں منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جارجیا کی ریاستی قانون ساز اسمبلی میں شیخ رحمان مقننہ کے ساتھ دو مسلم خواتین نبیلہ اسلام اور روا رومان بھی کامیاب ہوگئیں ہیں۔
ڈیلا ویئر ریاست سے مدینہ ولسن اینٹن، کولوراڈو ریاست سے پاکستانی نژاد سینیٹر سعود انور اور ریاستی نمائندے ایمان جودہ بھی دوبارہ منتخب ہوگئے ہیں۔
کیتھ ایلیسن سے پہلے مسلمان کانگریس مین اس سال بھی مینیسوٹا کے اٹارنی جنرل کے طور پر دوبارہ منتخب ہوگئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں اس مرتبہ 150 مسلم امیدواروں نے حصہ لیا تھا جن میں سے 23 ریاستوں کی قانون ساز اسمبلی کے لیے 51 مسلم امیدوار بھی شامل تھے۔
رپورٹس ہیں کہ 150 مسلم امیدواروں میں سے 83 امیدواروں نے کامیاب اپنے نام کی ہے جن میں سے 45 امیدوار قانون ساز اسمبلیوں کے لیے منتخب ہوئے ہیں جب کہ 38 مقامی حکومتوں کے لیے کامیاب ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ میں وسط مدتی انتخابات کو چار دن گزرنے کے باوجود بھی کونگریس پر کسی پارٹی کو کنٹرول حاصل نہیں ہوسکا ہے۔
رپورٹس ہیں کہ امریکہ کی تین ریاستوں ایروزونا، نیواڈا اور جارجیا میں چھ دسمبر کو رن آف الیکشن منعقد ہوں گے جب کہ سینیٹ کا کنٹرول بھی ان ریاستوں پر ہی منحصر ہے۔
ایوان نمائندگان میں ری پبلکن کو 435 نشستوں میں سے 213 نشستوں کے ساتھ اکثریت حاصل ہے لیکن ان کی متوقع تعداد میں کمی ہورہی ہے جب کہ ڈیموکریٹس کو 206 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے کسی بھی پارٹی کو 218 نشستیں درکار ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News