
بھارت میں 19 سالہ لڑکی کے ساتھ زیادتی کرنے والے ملزم رہا
دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے 19 سالہ لڑکی سے زیادتی میں ملوث افراد کو رہا کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق دس سال قبل دہلی کی ایک 19 سالہ لڑکی کو پڑوسی ریاست ہریانہ کے کھیتوں میں اجتماعی عصمت کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
عدالتی دستاویزات میں لڑکی کا نام انامیکا رکھا گیا تھا کیونکہ قانون کے مطابق متاثرہ لڑکی کا اصل نام ظاہر نہیں جاسکتا جب کہ اس جرم میں تین افراد کو قصوروار قرار دیا تھا۔
مجرمان کو 2014 میں عدالت نے سزائے موت سنائی تھی جس کی توثیق چند ماہ بعد دہلی ہائی کورٹ نے بھی کردی تھی لیکن حیرت انگیز طور پر پیر کو بھارتی سپریم کورٹ نے ان افراد کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رہائی کا حکم جاری کرتے بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد کے خلاف کوئی واضح اور ٹھوس ثبوت نہیں ہیں جب کہ تین ججز پر مشتمل بنچ نے پولیس کی تفتیش کے بارے میں سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔
اس فیصلے کے بعد متاثرہ لڑکی کے والدین شدید غصے میں ہیں اور انسانی حقوق کے کارکن اور وکلا کو انتہائی دکھ پہنچا ہے۔
متاثرہ لڑکی کے والد کا کہنا تھا کہ ’ان کی انصاف ملنے کی امید منٹوں میں ختم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انصاف کے لیے 10 سال انتظار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ پر بھروسہ تھا اور ہمیں یقین تھا کہ سپریم کورٹ سزائے موت کی توثیق کرے گی اور میری بیٹی کے قاتلوں کو بالآخر پھانسی دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا اس عدالتی حکم کے بعد بھارت میں کوئی لڑکی محفوظ نہیں رہے گی اوراس سے مجرموں کو مزید حوصلہ ملے گا۔
واضح رہے کہ اس فیصلے کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News