
سویڈن میں توانائی کا بحران شدت اختیار کر گیا
سویڈن میں توانائی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے جب کہ جمعرات سے ملک میں لوڈشیڈنگ کا خدشہ اور بجلی تین گنا مہنگی ہونے کا اعلان کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 9 سے 18 دسمبر کے دوران سویڈن میں توانائی کی فراہمی کو غیر یقنی قرار دیا گیا ہے، آسکرس ہامن نیوکلیئر پاور پلانٹ کا ری ایکٹر 3 جو کہ سویڈن کا سب سے بڑا بجلی پیدا کرنے والا یونٹ ہے اس کو لازمی مرمت کی وجہ سے بند کیا جارہا ہے۔
رنگ ہالزری ایکٹر 3 جمعے کے روز سے نصف پاور پر چلے گا اور ری ایکٹر 4 کورواں سال اگست میں مرمت کی غرض سے فروری 2023 تک پہلے ہی بند کردیا گیا ہے۔
یورپ بھر کی طرح سویڈن بھی شدید سردی کی لپیٹ میں ہے جب کہ توانائی کے بحران کی وجہ سے بجلی اور گرم پانی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، 9 دسمبر سے متعدد شہروں میں لوڈشیڈنگ کا خدشہ ہے جب کہ کچرے سے بجلی پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک تاریکی میں ڈوب سکتا ہے۔
بجلی کے بحران کی سب سے بڑی وجہ ایٹمی بجلی گھروں میں خرابی بتائی جاتی ہے جب کہ سویڈن میں آج کل مقامی اخبارات کی ہیڈلائنز کچھ اس طرح ہیں، کیا آپ کے پاس ٹارچ تیار ہے؟ بالکنی پر رکھنے کے لیے ایک ٹھنڈا بیگ موجود ہے؟ ماچس اور موم بتیاں گھر میں موجود ہیں؟
جب ٹھنڈ پڑتی ہے توونڈ ٹربائنز کی مدد سے ہوا سے پیدا ہونےوالی بجلی کی دستیابی بھی کم ہو جاتی ہے جو کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
بجلی کے نرخوں میں اضافے کا سبب یہ بھی ہے کہ یورپ کے سب سے بڑے توانائی سپلائی کرنے والے ملک فرانس کے 56 ایٹمی بجلی گھر مرمت کے باعث بند ہیں۔
فرانس کے بعد اب یورپ بھر کی نظریں جرمنی کی جانب ہیں کہ وہ کوئلے کی مدد سے بجلی بنانے والے پاور پلانٹ کے ذریعے چند ملکوں کو بجلی فراہم کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق توانائی کی فراہمی میں کمی کی ذمہ داری کئی ممالک اور کئی سالوں کے سیاسی فیصلوں پر عائد ہوتی ہے، سیاستدانوں کے کئی سالوں کے غلط فیصلوں کی وجہ سے آج ہم نہ صرف توانائی کا بحران دیکھ رہے ہیں بلکہ وہ فیصلے ہی مہنگائی کے اسباب ہیں۔
سویڈن میں 2009 میں اس وقت کی مخلوط حکومت نے نئے ایٹمی پلانٹ صرف ان علاقوں میں تعمیر کرنے کی اجازت دی جہاں پہلے سے ری ایکٹر موجود تھے جب کہ 2016 میں بننے والی حکومت نے بھی 2009 کی توانائی پالیسی کی حمایت کی کہ شاید اس طرح سویڈن 2040 تک سوفیصد نئی بجلی بنانے کے قابل ہوگا۔
جبکہ آج ہم 2022 کے موسم سرما میں بجلی کی قلت، مہنگے بجلی کے بلوں جیسے مسائل کے ساتھ کھڑے ہیں اور اب بھی توانائی کے بحران کا حل تلاش کیا جارہا ہے۔
سویڈن میں بجلی کے شدید بحران کے حوالے سے حکومت نے ہنگامی پریس کانفرنس کی ہے جس میں انہوں نے سویڈن کی عوام سے بجلی کی بچت جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔
وزیراعظم اولف کرسترسن کا کہنا تھا کہ بجلی کی مکمل بندش سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ بجلی بچائی جائے۔
توانائی اور خوراک کی وزیر ایبا بش نے کہا کہ بجلی کی مکمل بندش سے بے تحاشہ مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جس میں رابطوں کا منقطع ہونا بہت ابدتر صورت حال ہوگی۔
ایبا بش کا کہنا تھا کہ ہم اس مشکل صورت حال میں عوام کی مدد کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں کررہے ہیں جب کہ ہم ہمیشہ کفایت شعاری کی حوصلہ افزائی کرتے رہتے ہیں۔
وزیراعظم اولف کرسترسن نے بجلی کی کھپت کم کرنے کے لئے فوری اقدامات کا عندیہ بھی دیا ہے جب کہ انہوں نے مزید کہا کہ وہ خوف و ہراس پیدا نہیں کرنا چاہتے لیکن صورت حال کو قابو کرنا خاصا مشکل ہے۔
آج صورتحال اس وقت مزید خراب ہوجائے گی جب سویڈن کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور ری ایکٹر کی مرمت کی وجہ سے عارضی طور پر اسے بند کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ سویڈش توانائی کی پیداوار کی صورت حال طویل مدت میں غیر پائیدار نظر آتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News