پشاور دھماکہ: خودکش حملہ آور کے متعلق اہم معلومات حاصل کرلی گئیں
پشاور پولیس لائن میں خود کش دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 32 نمازی شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
پشاور میں پولیس لائنز مسجد میں دھماکہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ اب تک 32 نمازیوں کی شہادت کی تصدیق ہوچکی ہے۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ ریسکیوٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں ہیں تاہم دھماکے کی نوعیت جاننے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ دھماکہ مسجد میں ہوا ہے جس کے باعث مسجد کا ایک حصہ شہید ہوگیا ہے جب کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور؛ پولیس لائن مسجد میں دھماکا، 32 نمازی شہید، 100سے زائد افراد زخمی
پشاور دھماکے کی امریکہ اور ترکیہ سمیت کئی ممالک نے مذمت کی ہے، ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ترکیہ اس گھناؤنے حملے کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔
ترک وزارت خارجہ کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ ترکیہ متاثرہ افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کرتا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
امریکی سفارت خانے نے بھی پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان امریکی سفارتخانہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پاکستان میں امریکی مشن آج پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکہ کےمتاثرین اور ان کے پیاورں سے گہری تعزیت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور دھماکہ، مختلف شہروں میں سیکیورٹی ہائی الرٹ
پاکستان میں جرمن سفیر الفریڈ گریناس نے سماجی رابطے کی سائٹ پر پشاور دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ پشاور سے موصول شدہ خبر پر شدید حیرت انگیز دھچکہ پہنچا، عبادت گزاروں کے خلاف ہونے والی اس دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میرا دل متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
ایرانی سفارتخانے کا پشاور دھماکے پر کہنا تھا کہ ’ایران پشاور میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، پاکستان کی حکومت اور عوام سے بھی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں‘۔
ترجمان ایرانی سفارت خانہ نے کہا کہ اللہ تعالی شہداء کی ارواح کو جنت نصیب کرے، زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
