Advertisement
Advertisement
Advertisement

یاسین ملک کے خلاف 34 سال پرانے مقدمے کا نیا موڑ!

Now Reading:

یاسین ملک کے خلاف 34 سال پرانے مقدمے کا نیا موڑ!

یاسین ملک کے خلاف 34 سال پرانے مقدمے کا نیا موڑ!

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ اور علیحدگی پسند کشمیری رہنما یاسین ملک کے خلاف 34 سال پرانے مقدمے کا نیا موڑ آ گیا ہے۔

کشمیر کے دہائیوں پرانے تنازعے کے سائے میں یاسین ملک کے خلاف مقدمہ دوبارہ کھول دیا گیا۔

مقدمے میں یاسمین ملک پر25 جنوری 1990  میں بھارتی فضائیہ کے اہلکاروں پر حملے کا الزام عائد ہے۔

اس واقعے میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکار قتل اور 22 زخمی ہوئے۔

سی بی آئی کی رپورٹ کے مطابق حملے میں یاسین ملک، جاوید احمد میر اور مشتاق احمد لون شامل تھے۔

Advertisement

 اس رپورٹ میں نامزد پانچ دیگر ارکان کیخلاف گواہان کی کمی کے باعث ٹی اے ڈی اے عدالت میں انہیں رہا کردیا گیا۔

راولپورہ کا مقدمہ تقریباً 34 سال سے ثبوتوں اور شواہد کی عدم موجودگی کے سبب التوا کا شکار رہا۔

مارچ 2020 میں یاسین ملک اور چھ دیگر افراد پر قتل کی سازش، دہشتگردانہ کاروائیاں اور بغاوت کے الزامات عائد کیے گئے۔

وکیلِ حکومت توشار مہتا نے نیشنل انویسٹیگیشن ایجنسی کی عدالت میں یاسین ملک کو سزائے موت دیے جانے کی درخواست دائر کی۔

یاسین ملک پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈز کو رہا کروانے کے لیے وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی کو اغوا کیا۔

Advertisement

 در حقیقت ممبئی حملے کے ماسٹر مائنڈز ڈیوڈ ہیڈلی اور طاہاور رانا نے اس بات کا اعتراف بہت پہلے کرلیا تھا۔

راجیشور سنگھ کے مطابق 25 جنوری 1990 کو راولپورہ کے قریب فضائیہ کے اہلکاروں پر ایک شخص نے اپنے “پھیرن” سے بندوق نکال کر ان پر فائرنگ شروع کر دی۔

34 سال راجیشور سنگھ نے اپنا بیان تبدیل ہوئے کہا کہ وہ فضائیہ کے اہلکاروں کے ساتھ بس کا انتظار کررہا تھا جب یاسین ملک نے ان پر فائرنگ شروع کی۔

دوسری گواہ نرمَل کھنّہ کے مطابق اسکا گھر جائے وقوعہ سے صرف 50 گز دور تھا، جائے وقوعہ پر میں نے اپنے شوہر کو خون میں لت پت دیکھا اور انکے پیٹ پر گولی لگی تھی۔

فلائٹ لیفٹیننٹ بی آر شرما کے مطابق وہ راجیشور سنگھ کے ساتھ تھا جب یاسین ملک نے ان پر حملہ کیا۔

ان چشم دید گواہوں کے بیانات میں گہرے تضادات ہیں۔

Advertisement

سی بی آئی کی رپورٹ کے مطابق تین حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے جبکہ راجیشور سنگھ کے مطابق حملہ آور پیدل تھا۔

نرمَل کھنہ نے فلائٹ لیفٹیننٹ شرما کے بیان پر ہی انحصار کرتے ہوئے اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

اس سارے واقعے کے چشم دید گواہ فلائٹ لیفٹیننٹ شرما کو کیوں شامل تفتیش نہیں کیا گیا؟

درحقیقت صرف دو ہی شرما کے نام سے آفیسرز کا ریکارڈ بھارتی رکھشک  کے ڈیٹا بیس میں نظر آیا۔

ان میں سے ایک 29 اپریل 1973 کو انتقال کرگیا تھا اور دوسرا 2016 میں انتقال کر چکا ہے۔

روی کھنّہ کا نام قومی جنگی یادگار میں شامل نہیں جبکہ اسے ہیرو کی طرح دفن کیا گیا تھا۔

Advertisement

یاسین ملک کی راولپورہ میں شناخت کو بے وقعت سمجھنے کے لیے دو اور وجوہات ہیں۔

پہلی وجہ یہ ہے کہ فائرنگ صبح 7:30 بجے ہوئی جبکہ سری نگر میں سورج 7:32 پر طلوع ہوا لہذا فائرنگ کے وقت اندھیرا تھا۔

راجیشور سنگھ کا فاصلہ یاسین ملک سے قابلِ تشویش ہے۔

سری نگر میں جنوری کے مہینے میں درجہ حرارت منفی 3 سے منفی 5 ڈگری سیلسیس کے درمیان ہوتا ہے۔

اگر یاسین ملک کا چہرہ دیکھا گیا تو اسے مفلر کسی وجہ سے ہٹانا پڑا ہوگا، اور یہ خطرہ مول لینا پڑا۔

حقیقتاً اپنی شناخت کو چھپانے کیلئے قاتل اپنا چہرہ چھپا کر رکھتے ہیں۔

Advertisement

 راجیشور سنگھ اور بی آر شرما کے بیانات میں تضاد اس جھوٹے مقدمے کے پس پردہ مودی سرکار کے مذموم عزائم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

اس مقدمے میں یاسین ملک کی شناخت کا طریقہ کار بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔

این آئی اے نے بصری شناخت کے تقاضوں کو پس پردہ ڈال کر محض گواہوں کو یاسین ملک کی تصاویر دکھا کر بیانات ریکارڈ کیے۔

ان میں سے کوئی بھی طریقہ عدالت میں ایک لمحے کے لیے بھی قابلِ قبول نہیں ہو سکتا۔

اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عالمی قوتیں آخر کب تک کشمیریوں کیخلاف غیر انسانی کاروائیوں پر خاموش رہیں گی؟

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم میں ٹیلیفونک رابطہ
مقبوضہ کشمیر میں مودی کے دورے سے قبل پابندیاں مزید سخت
لاس اینجلس میں لگی آگ پر قابو نہ پایا جاسکا، ہلاکتوں کی تعداد 16 ہوگئی
فرانس میں 2 ٹرامز آپس میں ٹکرا گئیں؛ 30 افراد زخمی
حماس سے لڑائی میں مزید 4 اسرائیلی فوجی مارے گئے
یوکرین نے روس کی طرف سے لڑنے والے شمالی کوریا کے 2 فوجیوں کو پکڑ لیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر