
حکام بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ایک درجن سے زائد افراد کی ‘پراسرار ہلاکتوں’ کی تحقیقات کر رہے ہیں جن میں زیادہ تر بچے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق جموں کے راجوری ضلع کے بڈھل گاؤں میں 7 دسمبر سے اب تک 12 بچوں سمیت کم از کم 17 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
محکمہ صحت کے عہدیداروں نے بتایا کہ متاثرین میں ابتدائی طور پر فوڈ پوائزننگ جیسی علامات ظاہر ہوئیں لیکن پھر اچانک وہ بے ہوش ہوگئے جس کے بعد ان کی موت واقع ہو گئی۔
گاؤں کو کنٹینمنٹ زون قرار دیا گیا ہے، لیکن عہدیداروں نے کہا ہے کہ یہ بیماری متعدی نہیں ہے اور وبا کا کوئی خوف نہیں ہے۔
ایک مقامی اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر اے ایس بھاٹیا نے کہا کہ پہلے پانچ مریضوں جن میں چار بچے بھی شامل تھے میں کھانے کے زہر سے ملتی جلتی علامات تھیں ، جس میں قے اور ڈائریا بھی شامل تھا۔ دوسروں نے گلے میں خراش اور سانس لینے میں دشواری کی شکایت کی۔
وفاقی حکومت نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کی جانب سے قائم کی گئی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم جس میں پولیس افسران، پیتھالوجسٹ اور دیگر ماہرین شامل ہیں، اب تک درجنوں افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق آلودہ خوراک اور پانی کا استعمال اس کی وجہ ہو سکتا ہے۔ گاؤں کے رہائشیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ مقامی چشمے کا پانی نہ پیئیں کیونکہ ایک ٹیسٹ کے نمونے سے پتہ چلا ہے کہ اس میں کیڑے مار دواؤں کے نشانات پائے گئے ہیں۔
یہ ہلاکتیں 7 دسمبر اور 19 جنوری کے درمیان ہوئیں اور متاثرین تین متعلقہ خاندانوں کے ارکان تھے۔ مرنے والے بچوں میں سے چھ بہن بھائی تھے جن کی عمریں سات سے پندرہ سال کے درمیان تھیں۔ ان کے گھروں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News