Site icon بول نیوز

امریکہ کی وینزویلا کے مزید تیل بردار جہاز ضبط کرنے کی تیاریاں

امریکہ کی وینزویلا کے مزید تیل بردار جہاز ضبط کرنے کی تیاریاں

واشنگٹن: امریکا نے وینزویلا کے خلاف اپنے دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے مزید تیل بردار جہازوں کو روکنے اور قبضے میں لینے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

رواں ہفتے امریکی فورسز نے پہلی مرتبہ وینزویلا کے خام تیل سے بھرے ایک ٹینکر کو اپنی تحویل میں لیا تھا، جس کے بعد خطے میں بے چینی اور تشویش پھیل گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ اقدام صدر نکولس مادورو کی حکومت پر مالی دباؤ بڑھانے کی وسیع امریکی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔

مزید پڑھیں:  امریکا کی کارروائیاں کھلی جارحیت ہیں، وینزویلا کا دنیا سے نوٹس لینے کا مطالبہ

رپورٹس کے مطابق امریکا نے ان ٹینکروں کی فہرست تیار کر لی ہے جو پابندی والے ممالک، خصوصاً وینزویلا، ایران اور روس کا تیل خفیہ طور پر چین سمیت دیگر ملکوں تک پہنچانے والے “شیڈو فلیٹ” کا حصہ ہیں۔

امریکی کارروائی کے فوراً بعد وینزویلا سے روانہ ہونے والی تقریباً چھ ملین بیرل خام تیل کی ترسیل بھی معطل ہو گئی، جب کئی شپرز نے خطرے کے باعث اپنی کھیپوں کی روانگی روک دی۔

امریکی محکمۂ خزانہ نے چھ سپر ٹینکروں اور ملک کی اہم شخصیات پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

دوسری جانب وینزویلا نے امریکا کے اس اقدام کو “چوری” اور “بین الاقوامی بحری قزاقی” قرار دیا ہے۔

تاہم ماہرینِ قانون کے مطابق ریاستی اجازت کے ساتھ کی گئی یہ کارروائیاں بین الاقوامی قانون کے تحت قزاقی نہیں کہلا سکتیں۔

حکام کے مطابق امریکا خطے میں عسکری موجودگی بڑھاتے ہوئے وینزویلا اور ہمسایہ ممالک کے ساحلی پانیوں میں ٹینکروں کی نگرانی کر رہا ہے۔ بعض جہازوں کا پیچھا اس وقت تک کیا جا رہا ہے جب تک وہ بین الاقوامی پانیوں میں داخل نہ ہو جائیں۔

مزید پڑھیں: کیا وینزویلا امریکی جارحیت کا مقابلہ کرسکتا ہے؟ فوجی طاقت جانیئے

ذرائع کے مطابق کچھ ٹینکرز جن میں روس سے تعلق رکھنے والے ’سی ہارس‘ نامی جہاز کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے کو پہلے بھی امریکی جنگی جہازوں کی جانب سے روکے جانے کی کوشش کی گئی ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مزید ضبطیاں اس وقت ہوں گی جب محفوظ امریکی بندرگاہوں میں جہازوں کے تیل اتارنے کی انتظامی تیاریاں مکمل ہو جائیں گی۔

وینزویلا کے صدر مادورو کا دعویٰ ہے کہ امریکا کا عسکری دباؤ حکومت کا تختہ الٹنے اور ملک کے وسیع تیل کے وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔

دوسری جانب واشنگٹن کا کہنا ہے کہ وہ صرف غیر قانونی تیل فروش نیٹ ورکس اور منی لانڈرنگ کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔

Exit mobile version