کراچی میں بے قابو ٹریفک نے گزشتہ 10 ماہ 17 روز میں 761 خاندان اجاڑ دیے، جب کہ 230 افراد مختلف حادثات میں جان سے گئے۔
پولیس کے مطابق ہیوی ٹریفک اور ڈمپرز کی تیز رفتاری شہریوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔
شہر میں خوفناک حادثات کے نتیجے میں 10 ہزار 800 سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں۔
اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں 594 مرد، 73 خواتین اور 94 بچے شامل ہیں، جو مختلف حادثات میں موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر واقعات ہیوی ٹریفک کی لاپرواہی سے پیش آئے۔
رپورٹ کے مطابق ڈمپرز کی زد میں آکر 41، واٹر ٹینکر سے 51 اور آئل ٹینکر حادثات میں 7 افراد لقمۂ اجل بنے۔
بسوں کے حادثات میں 31، منی بسوں میں 11 اور کوچز میں 6 شہری اپنی جانوں سے گئے۔
شہر کی سڑکوں پر ٹریلرز نے 87 اور مزدا ٹرک نے 20 شہریوں کی جان لی، جو سنگین غفلت کی نشاندہی کرتا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کی حالت بھی تشویش ناک ہے۔
حادثات کا شکار ہونے والوں میں سب سے زیادہ تعداد موٹر سائیکل سواروں کی رہی، جبکہ پیدل چلنے والے دوسرے نمبر پر متاثر ہوئے۔

