Site icon بول نیوز

چین کا تجارتی سرپلس 11 ماہ میں 1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا

چین کا تجارتی سرپلس 11 ماہ میں 1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا

بیجنگ: امریکا کو برآمدات میں کمی کے باجود چین کا تجارتی سرپلس 11 ماہ میں 1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین کی برآمدات نومبر میں دوبارہ نمو پر آ گئیں، حالانکہ امریکہ کو کی جانے والی برآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 29 فیصد کمی واقع ہوئی، جو مسلسل آٹھویں مہینے دو ہندسوں کی کمی کا سلسلہ ہے۔

مزید پڑھیں: چین اور جاپان کے درمیان سنگین فوجی کشیدگی، ریڈار لاک، سخت سفارتی احتجاج

چین کے محکمہ کسٹمز کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق نومبر میں مجموعی برآمدات پچھلے سال کے مقابلے میں 5.9 فیصد زیادہ، یعنی 330.3 بلین ڈالر رہی، جو ماہرین اقتصادیات کی توقعات سے بہتر ہے۔ اکتوبر میں یہ شرح 1.1 فیصد کمی دکھا رہی تھی۔

چین کی درآمدات نومبر میں 1.9 فیصد بڑھ کر 218.6 بلین ڈالر تک پہنچیں، جو اکتوبر کی 1 فیصد ترقی سے بہتر ہے، حالانکہ پراپرٹی سیکٹر میں مسلسل زوال صارفین کی خریداری اور کاروباری سرمایہ کاری پر دباؤ ڈال رہا ہے۔

چین کے تجارتی سرپلس میں پہلی 11 ماہ کے دوران ریکارڈ اضافہ ہوا اور یہ 1.08 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گیا، جو کسی بھی سال کے لیے اب تک کا سب سے زیادہ سرپلس ہے، جبکہ 2024 میں یہ سرپلس 992 بلین ڈالر تھا۔

مزید پڑھیں: 200 ملین سال قدیم ڈائنو سارز کے قدموں کے نشان چین میں دریافت، سائنسدان دنگ رہ گئے

چین کی برآمدات امریکہ کو کم ہوئیں، مگر جنوب مشرقی ایشیا، افریقہ، لاطینی امریکہ اور یورپی یونین سمیت دیگر مارکیٹس میں برآمدات میں اضافہ ہوا۔

چین اور امریکہ کے درمیان ایک سالہ تجارتی وقفہ اکتوبر میں جنوبی کوریا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات کے بعد طے پایا، جس میں امریکہ نے چین پر عائد ٹیکس کم کیے اور چین نے ریئر ارتھز پر برآمدی کنٹرول روکنے کا وعدہ کیا۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ نومبر کی برآمدات ابھی مکمل طور پر ٹیکس کمی کے اثرات نہیں دکھا رہیں، اور یہ اگلے مہینوں میں ظاہر ہوں گے۔

چین کی فیکٹریوں کی سرگرمیاں اکتوبر کے بعد مسلسل آٹھویں مہینے سکڑ گئی، لیکن ماہرین توقع کرتے ہیں کہ امریکہ-چین تجارتی معاہدے کے بعد خارجی طلب میں مستقبل قریب میں بہتری ممکن ہے۔

چینی رہنماؤں نے اگلے پانچ سالوں کے لیے جدید مینوفیکچرنگ پر توجہ دینے کا منصوبہ بنایا ہے، جبکہ اقتصادی منصوبہ بندی کے اجلاس میں 2026 کے لیے نمو کے اہداف طے کیے گئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کا عالمی برآمدی مارکیٹ میں حصہ مستقبل میں بڑھ سکتا ہے، اور مورگن اسٹینلی کے مطابق 2030 تک یہ حصہ 16.5 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

چین کی برآمدات میں مسلسل اضافہ، جدید مینوفیکچرنگ اور ہائی-گروتھ سیکٹرز جیسے الیکٹرک وہیکلز، روبوٹکس اور بیٹریز کی وجہ سے مستقبل میں عالمی مارکیٹ میں اس کا اثر مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

Exit mobile version