لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویئے سے مایوسی کا شکار یوکرینی صدر زیلنسکی کی امیدوں کا محور و مرکز اب یورپ بنا جارہا ہے۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی لندن میں یورپی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے تاکہ امریکہ کی ثالثی میں جاری امن مذاکرات کے حوالے سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا جا سکے۔
یہ ملاقات اس وقت ہو رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی پر الزام لگایا ہے کہ زیلنسکی نے ان کے تجویز کردہ امن منصوبہ کا مطالعہ نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب روسی حکام نے ٹرمپ کے امن منصوبے پر ٹرمپ کی تعریف کی ہے۔
مزید پڑھیں: روس نے یوکرین کا اہم گاؤں فتح کر لیا، روسی وزارت دفاع کا دعویٰ
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرینی صدر نے ابھی تک امریکی امن منصوبہ نہیں پڑھا، جس پر انہیں کچھ مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس چاہتا ہے کہ یوکرین کا مکمل کنٹرول اس کے ہاتھ میں ہو اور ان کے خیال میں ماسکو اس منصوبے سے مطمئن ہے، مگر انہیں یقین نہیں کہ زیلنسکی بھی مطمئن ہیں۔
کریملن کے ترجمان دمتری پسکوف نے اس نئی امریکی سیکیورٹی حکمتِ عملی کی تعریف کرتے ہوئے ٹرمپ کو مضبوط قرار دیا اور کہا کہ یہ حکمتِ عملی روس کے ساتھ تعمیری مذاکرات کے لیے ممکنہ ضمانت فراہم کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: فلوریڈا میں امریکا–یوکرین مذاکرات میں پیش رفت، نازک مرحلہ درپیش ہے، روبیو
تاہم یورپی رہنماؤں کے لیے یہ موقع تشویش کا باعث ہے کیونکہ امریکہ کے یورپ کے حوالے سے سخت رویے نے امن مذاکرات پر اثر ڈالنے کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔
زیلنسکی لندن میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، برطانوی وزیراعظم کیر سٹارمر اور جرمن چانسلر فریڈرک مرز سے ملاقات کریں گے۔
ایمانوئل میکرون کے مطابق یورپی رہنما اس ملاقات میں امریکہ کی ثالثی میں جاری مذاکرات اور موجودہ صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
میامی میں امریکی اور یوکرینی مذاکرات کے بعد حل نہ ہونے والے مسائل میں سیکیورٹی ضمانتیں، علاقائی تنازعات اور امن منصوبے میں روسی رجحان شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: بحیرہ اسود میں یوکرین کے ڈرونز حملے،روسی ٹینکرز تباہ، ویڈیو وائرل
یوکرینی سفیر اولگا سٹیفانیشینا کے مطابق مذاکرات کے تین دن بعد بھی اہم مسائل حل طلب ہیں، تاہم دونوں جانب سے قابلِ قبول حل تلاش کرنے کی کوشش جاری ہے۔
اسی دوران روس نے گزشتہ ہفتے کے دوران یوکرین پر ایک بڑے ڈرون اور میزائل حملے کیے، جن میں کم از کم سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
زیلنسکی نے بتایا کہ روس نے گزشتہ ہفتے یوکرین پر 1,600 ڈرون، تقریباً 1,200 گائیڈڈ بم اور 70 میزائل سے حملے کیے ہیں، جن میں بنیادی انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یوکرین کی وزارتِ توانائی کے مطابق اوڈیسہ، کیروف، کیئیو، خارکیف، دنیپروپیٹروفسک اور مائکولاو میں صارفین کو بجلی کی فراہمی معطل رہی۔
دوسری جانب یوکرین کی فوج نے روس کے مغربی حصے میں واقع ریازان آئل ریفائنری پر حملہ کیا، جو ملک کی بڑی ریفائنریز میں شامل ہے۔

