Site icon بول نیوز

ٹرمپ کی طعنہ زنی کے بعد زیلنسکی جنگی حالات میں الیکشن کرانے پر آمادہ

ٹرمپ کی طعنہ زنی کے بعد زیلنسکی جنگی حالات میں الیکشن کرانے پر آمادہ

 کیف: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طعنہ زنی کے بعد یوکرینی صدر نے جنگی حالات میں بھی الیکشن کرانے پر آمادگی ظاہر کردی۔

مغربی میڈیا کے مطابق یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ اگر یوکرینی پارلیمنٹ اور عالمی اتحادیوں کی حمایت حاصل ہو جائے تو وہ اگلے چند ماہ میں جنگی حالات کے باوجود انتخابات کرانے کے لیے تیار ہیں۔

یہ بیان انہوں نے اس کے بعد دیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں جمہوریت پر سوالات اٹھاتے ہوئے زیلنسکی پر اقتدار سے چمٹے رہنے کا الزام عائد کیا۔

کیف واپسی پر گفتگو کرتے ہوئے زیلنسکی نے ٹرمپ کے ریمارکس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں انتخابات کا فیصلہ یوکرینی عوام کریں گے، نہ کہ دیگر ممالک۔

مزید پڑھیں: امریکا نے یوکرینی صدر زیلنسکی کو ہٹانے کا فیصلہ کرلیا، ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی کا دعویٰ

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ چونکہ یہ معاملہ امریکا کے صدر کی جانب سے اٹھایا گیا ہے، اس لیے وہ اس پر کھلے دل سے جواب دے رہے ہیں۔

زیلنسکی نے کہاکہ میں انتخابات کے لیے تیار ہوں، اگر امریکا اور یورپی شراکت دار سیکیورٹی کے انتظامات میں مدد کریں تو 60 سے 90 دن کے اندر انتخابات ممکن ہیں۔

زیلنسکی کے مطابق انتخابات کے انعقاد میں دو بڑے چیلنجز درپیش ہیں، جن میں پہلا یہ کہ محاذ پر موجود فوجی، لاکھوں بے گھر افراد اور روس کے زیر قبضہ علاقوں میں رہنے والے شہری کس طرح ووٹ ڈال سکیں گے، جبکہ دوسرا چیلنج مارشل لا کے تحت آئینی اور قانونی رکاوٹیں ہیں۔

انہوں نے اتحادی ممالک سے انتخابی سیکیورٹی پر مشاورت اور پارلیمنٹ سے قانون میں ممکنہ ترامیم پر تجاویز طلب کر لی ہیں۔

یاد رہے کہ یوکرینی صدر کی پانچ سالہ مدت گزشتہ سال مئی میں مکمل ہو چکی ہے، تاہم آئین کے تحت جنگی حالات میں انتخابات کی اجازت نہیں۔

حتیٰ کہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی انتخابات کی مخالفت کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔

اپوزیشن رکن سرہی رخمانین کے مطابق جنگ کے دوران انتخابات دشمن کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر سے مایوس زیلنسکی نے یورپ سے امیدیں وابستہ کرلیں

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں یورپ کو “کمزور اور زوال پذیر” قرار دیتے ہوئے عندیہ دیا کہ اگر جنگ ختم نہ ہوئی تو امریکا یوکرین سے علیحدگی اختیار کر سکتا ہے۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ جمہوریت کا دعویٰ اپنی جگہ، لیکن طویل عرصے تک انتخابات نہ ہونا جمہوری اقدار پر سوال اٹھاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکا یوکرین پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ امن معاہدے کے لیے ڈونباس علاقہ چھوڑنے پر غور کیا جائے، تاہم یہ تجویز یوکرینی عوام میں شدید غیر مقبول ہے اور روس کی جانب سے بھی امن معاہدے پر رضامندی کے کوئی واضح آثار نظر نہیں آ رہے۔

زیلنسکی نے مزید کہا کہ یوکرین امن مذاکرات کے لیے آئندہ دو ہفتوں میں امریکا کے ساتھ اعلیٰ سطحی ملاقات کے لیے تیار ہے اور اگر روس راضی ہو تو توانائی کے شعبے میں جنگ بندی پر بھی غور کیا جا سکتا ہے۔

Exit mobile version