ڈائنو سار کا قاتل سیارچہ دنیا میں دو سال تک اندھیرے کا سبب بنا

ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 6 کروڑ 60 لاکھ سال قبل ڈائنو سار کو صفحہ ہستی سے مٹا دینے والے سیارچے نے زمین کو دو سال تک اندھیروں میں دھکیل دیا تھا۔
کیلیفورنیا اکیڈمی آف سائنسز کی ایک ٹیم کے مطابق سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کے بعد جنگلات میں لگنے والی آگ سے اٹھنے والے گرد و غبار نے آسمان کو ڈھانپ لیا جس کی وجہ سے سورج کی شعاوں کا راستہ بند ہوا۔
ساڑھے سات میل چوڑا سیارچہ 27 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین پر ٹکرایا۔ جس مقام پر وہ ٹکرایا آج کی دنیا میں خلیجِ میکسیکو ہے۔
سیارچے کے ٹکرانے کے بعد پڑنے والے گڑھے کو چِکسولوب کریٹر کہا جاتا ہے۔
سیارچے کے ٹکرانے کے نتیجے میں زمین پر موجود 75 زندگی کا خاتمہ ہوگیا اور سائنس دان طویل عرصے سے اس تصادم کے بعد کے اثرات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں امریکی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ وسیع پیمانے پر اموات کی بڑی وجہ آسمان پر راکھ کے بادل اور فضاء میں گرد و غبار کے ذرّات پھیل جانا ہوسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ وہ بادل آسمان پر دو سال تک رہے ہوں گے جس کی وجہ سے زمین کا بڑا حصہ اندھیرے میں ہوگا جس کے سبب کسی چیز کا اگنا یا بچ پانا مشکل ہو گیا ہوگا۔
تصادم کی جگہ کے اطراف میں تو جاندار فوراً ہی مر گئے ہوں گے لیکن سیارچے کے گرنے کے بعد آنے والے سالوں میں مزید نقصانات اُبھر کر سامنے آئے۔
جس میں خطرناک سمندری لہریں، سیلاب اور بڑے پیمانے پر موسمیاتی تغیر وغیرہ شامل ہیں۔
محققین کے مطابق جب دنیا اندھیرے میں ہوگی تو فوٹو سِنتھیسز کا عمل ناکام ہوگیا ہوگا۔ فوٹو سِتھیسز کا عمل وہ عمل ہوتا ہے جس میں پودے کی نشونما ہوتی ہے۔
ان کے مطابق ایسا ہونے سے ماحول تباہی کی طرگ گیا ہوگا اور سورج کی روشنی کے واپس آ جانے کے بعد بھی دہائیوں تک فوٹو سِنتھیسز کے عمل میں تنزلی جاری رہی ہوگی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News