جیمنائیڈ شہابِ ثاقب آسمان چمکانے کے لیے تیار

پیر کے روز فلک بین آسمان پر ٹوٹتے تاروں کا دل فریب خلائی منظر دیکھ سکیں گے۔ جیمینائیڈ شہابِ ثاقب کی روشنی سے تاریک آسمان جگمگا اٹھے گا۔
ہر دسمبر میں نظر آنے والے اس منظر کے متعلق یہ توقع کی جارہی ہے کہ اس کے عروج کا وقت 13 دسمبر کے دوران ہوگا اور یہ 14 دسمبر کی علی الصبح یہ دیکھنے کے لیے واضح ہوگا۔
شہابِ ثاقب ایسے ٹکڑے ہوتے ہیں جو زمین کے ایٹماسفیئر میں 70 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے داخل ہوتے ہیں۔ بھانپ اڑاتے ہیں اور روشنی کی لڑیوں کا سبب بنتے ہیں۔
جیمینائیڈز بہت روشن، درمیانے تیز اور متعدد رنگوں میں ہوتے ہیں۔
یہ عموماً سفید، کچھ پیلے اور کچھ ہرے، لال اور نیلے، ممکنہ طور پر سوڈیم اور کیلشیئم جیسی دھاتوں کی موجودگی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ یہی عناصر آتش بازی کو رنگین بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
اس خلائی مظاہرے میں ہر گھنٹے 100 سے زیادہ شہابِ ثاقب بنتے ہیں لیکن روشنی کی آلودگی کی وجہ سے دِکھنے والوں کی تعداد کہیں کم ہے۔
ٹوٹتے تارے در اصل 3200 فیتھیون سیارچے کا ملبہ ہوتے ہیں، جو اس مظاہرے کو واحد ایسا بناتے ہیں جو کسی دم دار ستارے سے وجود میں نہیں آتا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News