جنگِ عظیم دوم میں تباہ ہونے والے امریکی بمبار جہاز کی باقیات دریافت

گمشدہ ہیروز کی تلاش میں امریکی ملٹری ویٹرنز اور ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی ٹیم نے اٹلی کے علاقے سسلی سے 1943 میں جنگِ عظیم دوم میں گمشدہ ہونے والے امریکی ہیوی بمبار جہاز کی باقیات دریافت کر لیں۔
10 جولائی 1943 کو جب شمالی امریکا کہ B-25 مچل ہیوی بمبار جہاز کو گرایا گیا تب اس پر چھ افراد سوار تھے۔
موقع سے ممکنہ طور پر کچھ انسانوں کی باقیات بھی دریافت کی گئیں ہیں جو اس عملے میں موجود افراد کی شناخت کرا سکتی ہیں جن کی لاشیں کبھی وہاں سے نہیں ملیں۔
تاہم پینٹاگون کی دفاعی اکاؤنٹنگ ایجنسی، جو اس کھدائی میں شامل تھی، نے بتایا کہ یہ کہا جارہا ہے کہ 5 پائلٹس کی باقیات ملی ہیں لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں وقوعہ سے ممکنہ طور پر انسانوں کی باقیات کے ساتھ مٹیریل ثبوت ملے ہیں، لیکن اس بات کے متعلق حتمی طور پر کچھ بھی اس وقت تک نہیں کہا جا سکے گا جب تک فارنزک سائنس دان ان باقیات کا بغور جائزہ نہ لے لیں۔
ٹیم کی جانب سے کھدائی سسلی کے شمال مغربی ساحل شیاکا کے قریب کی گئی۔ اس علاقے کی 2017 میں ممکنہ طور پر بمبار جہاز کے کریش کرنے کی جگہ کے طور پر شناخت کی گئی تھی۔
9 جولائی 1943 کی شام، اتحادی طاقتوں کی رہنمائی کرنے والے امریکا اور برطانیہ نے آپریشن ہسکی کے نام سے سسلی پر اتحادی حملہ لانچ کیا۔
آپریشن ہسکی سسلی کے جنوبی ساحلوں پر ایک بڑا حملہ تھا جو 17 اگست تک، کُل 38 دن تک، جاری رہا لیکن 10 جولائی وہ تاریخ ہے جس دن جھڑپ باقاعدہ شروع ہوئی۔
یہ اتحادی افواج کی جانب سے جرمن اور اطالوی افواج کے خلاف دوسرا بڑا حملہ تھا۔
اس حملے میں تین ہزار سے زائد کشتیوں سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجی علاقے میں اتارے جنہیں چار ہزار سے زائد طیاروں نے کوور کیا۔
اس فوج کو جزیرے پر صرف دو جرمن ڈویژن کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ نازی رہنماؤوں کو یہ یقین تھا کہ اصل حملہ سارڈینیا اور کورسیکا پر ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News