ہمالیہ کے تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز پانی کے لیے خطرہ قرار

ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ ہمالیہ کے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں جو ایشیاء میں کروڑوں لوگوں تک پانی کی رسائی کے لیے خطرہ ہو سکتے ہیں۔
محققین کو معلوم ہوا ہے کہ ہمالیہ کےگلیشیئرز پر سے چند سو سال قبل مختصر سی آئس ایج کی نسبت گزشتہ کچھ دہائیوں میں 10 گُنا زیادہ تیزی سے برف ختم ہوئی ہے، بالخصوص سال 2000 کے بعد سے۔
یہ مختصر آئس ایج کا دور بڑے پہاڑی گلیشیئر کے پھیلنے کا دور ہے جس کا دورانیہ 14ویں صدی کے اوائل سے 19ویں صدی کے وسط تک ہے، جب دریا جم گئے تھے اور فصلیں تباہ ہو گئیں تھیں۔
تحقیق میں مزید انکشاف ہوا کہ ہمالیہ کے گلیشیئرز دنیا کے دیگر حصوں میں موجود گلیشیئرز کی نسبت تیزی سے سکڑ رہے ہیں، جو سطح سمندر کی بلندی کا سبب بھی بن رہے ہیں۔
پگھلنے میں تیزی کے اثرات ان کروڑوں لوگوں پر بھی پڑیں گے جو ایشیاء کے بڑے دریاؤں کے گرد بستے ہیں اور ان کی غذا اور توانائی کا انحصار ان دریاؤں پر ہے، جس میں برہما پتر، گنگا اور دریائے سندھ شامل ہیں۔
ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے، جِسے تیسرا قطب بھی کہا جاتا ہے، پر انٹارکٹیکا اور آرٹک بعد سب سے زیادہ گلیشیئر کی برف ہوتی ہے۔
تحقیق کے مصنف ڈاکٹر سائمن کُک کا کہنا تھا کہ ہمالیہ کے خطے میں رہنے والے لوگ پہلے پہ تبدیلیاں دیکھ رہے ہیں جو صدیوں میں صدیوں تک نہیں دیکھی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق ان تیز ہوتی تبدیلیوں کی تازہ ترین تصدیق ہے اور ان تبدیلیوں کا تمام اقوام اور خطوں پر بڑا اثر ہوگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News