20 سال پہلے سورج سے نکلنے والی پُر اسرار لپٹوں کا معمہ حل

سائنس دانون نے بالآخر 1999 میں سورج پر پیش آنے والے واقعے کے متعلق حقیقت بیان کر دی۔
1999 میں ’انگلیوں‘ کے جیسے پُر اسرار شمسی شعلوں کو سورج میں گرتے دیکھے گئے تھے۔
عموماً بڑے دھماکوں سے شعلے سورج سے خارج ہوتے ہیں لیکن جنوری 1999 میں ماہرینِ فلکیات نے دیکھا کہ لپٹیں سورج کے اندر جا رہیں تھیں۔
اس واقعے نے سائنس دانوں کو شش و پنج میں مبتلا کیا اور وہ انہیں اس گتھی کو سلجھانے میں دو دہائیاں لگ گئیں۔
ایک نئی تحقیق میں ماہرین کو معلوم ہوا کہ یہ غیر معمولی لپٹیں، مختلف ڈینسٹیز کے فلوئیڈز کے نتیجے میں تھیں جو آپس میں ملنے کے قابل نہیں تھیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین کا کہنا تھا کہ یہ دریافت خلاء کے موسم کے متعلق مزید بہتر انداز میں پیش گوئی کرنے اور ان لپٹوں کے زمین پر پہنچنے سے نقصان کو محدود کرنے میں مدد دے گا۔
تحقیق کے رہنماء مصنف ڈاکٹر چینگکائی شین نے ان عجیب و غریب شعلوں کے متعلق تحقیقات کا آغاز کیا کہ وہ واپس سورج میں کیوں گئے اور آیا وہ مقناطیسی ری کنیکشن سے جڑے تھے۔
مقناطیسی ری کنیکشن تب ہوتا ہے جب تیز حرکت کرتی شعائیں مقناطیسی فیلڈ کے ٹوٹنے کے بعد خارج ہوتے ہیں۔
سورج کے پاس متعدد مقناطیسی فیلڈ ہوتی ہیں جن کا رخ مختلف سمتوں میں ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق یہ پُر اسرار اندر کی جانب حرکت کرنے والی لپٹیں مقناطیسی فیلڈز کے ٹوٹنے سے وجود میں نہیں آئیں تھیں۔
بلکہ یہ اطراف کے طوفانی ماحول میں دو مختلف ڈینسٹیز والے فلوئیڈز ملنے سے خود بخود وجود میں آئیں تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

