فون کال پر لوگ پہلا لفظ ‘ہیلو’ ہی کیوں کہتے ہیں؟ اس کے پیچھے چھُپی وجہ کافی دلچسپ ہے

آج ہم آپکو بتائیں گے کہ فون کال پر لوگ پہلا لفظ ‘ہیلو’ ہی کیوں کہتے ہیں۔
آج کل کے دور میں لوگ میسج کے بجائے کال پر بات کرتے کو زیادہ ترجیج دیتے ہیں کیونکہ مسیج کو بھیجنے اور موصول کرنے میں کافی وقت لگ جاتا ہے جبکہ کال پر کم ٹائم میں زیادہ بات ہوجاتی ہے۔
لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ہم فون کال پر پہلا لفظ ‘ہیلو’ ہی کیوں کہتے ہیں؟ ہم میں سے بیشتر افراد کو اس کی اصل وجہ معلوم ہی نہیں ہوگی تو آئیے ہم آپکو بتاتے ہیں۔
ٹیلیفون گفتگو کے لیے ہیلو لفظ تھامس ایڈیسن نے متعارف کرایا۔
انہوں نے اس زمانے میں ٹیلیفون استعمال کرنے والے افراد پر زور دیا کہ جب وہ کال کا جواب دیں تو ہیلو سے بات شروع کریں۔
تھامس ایڈیسن کے حریف اور ٹیلیفون کے موجد الیگزینڈر گراہم بیل کے خیال میں بہتر لفظ ahoy تھا جو کہ ڈچ لفظ hoi سے اخذ کیا گیا تھا اور اس کا مطلب بھی ہیلو ہی ہوتا ہے۔
اس زمانے میں ٹیلیفون کو ماڈرن واکی ٹاکی سمجھا جاتا تھا جس میں کاروباری اداروں کے لیے لائن ہمیشہ کھلی رہتی تھی۔
مگر مسئلہ یہ تھا کہ فون کرنے والے کو معلوم نہیں ہوتا تھا کہ دوسری جانب والا کب بات کرنا چاہتا ہے اور اس کے حل کے طور پر ایڈیسن نے ہیلو کو تجویز کیا تھا تاکہ ہر ایک کی توجہ حاصل کی جاسکے۔
جس کے بعد سے یہ لفظ عام ہوگیا اور دنیا بھر میں لوگ فون کالز موصول کرنے کے بعد عام طور پر پہلا لفظ ہیلو ہی بولتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

