Advertisement

صحرا میں پائی جانے والی عجیب و غریب مچھلی کی ویڈیو وائرل

یہ حقیقت ہے کہ مچھلی پانی کا جانور ہے اور خشکی پر اس کا آنا سوائے موت کے اور کچھ نہیں، لیکن قدرت نے اسے بھی ممکن کر دکھایا ہے۔

جی ہاں !! سعودی عرب کے صحراؤں میں ایسی مچھلیاں بھی پائی جاتی ہیں جو کافی لمبے عرصے تک پانی کے بغیر بھی زندہ رہتی ہیں۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو زیر گردش اور صارفین کی توجہ کا مرکز بن چکی ہے جس میں اس مچھلی کے بارے میں بتایا گیا ہے جو سعودی صحراؤں میں موجود ہوتی ہے۔

ویڈیو میں موجود ایک شخص کو دکھایا گیا ہے، جس نے ایک بڑی سی مچھلی اٹھا رکھی ہے۔

یہ شخص سعودی عرب کی وادی الرمہ کے قریب صحرا کے وسط میں موجود ہے، اس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ مچھلیاں سال ہا سال موسم گرما کے ہائبرنیشن میں رہتی ہیں۔

Advertisement

اس حوالے سے فشریز سیکٹر ڈویلپمنٹ کے سی ای او ڈاکٹر علی الشیخی نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ اس قسم کی مچھلی کو ’کیٹ فش‘’سلور فش‘یا ’قرموط فش‘بھی کہا جاتا ہے اور اسے یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کیونکہ اس میں 4 جوڑے ہوتے ہیں۔

اس مچھلی کے سر کے اگلے حصے میں سینگ نما اینٹیناز ہوتے ہیں اور یہ بلیوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیٹ فش کے پھیپھڑے چھوٹے ہوتے ہیں جو انہیں تقریباً 8 گھنٹے تک پانی کی سطح سے باہر رہنے میں مدد دیتے ہیں، چونکہ یہ ان مچھلیوں میں سے ہیں جو خط استوا کے شمال میں واقع جھیلوں میں رہتی ہیں، اس لیے وہ گرمیوں اور خشک موسموں میں زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

خدا نے انہیں یہ صلاحیت عطا کر رکھی ہے کہ وہ اپنے اردگرد ایک چپچپی تہہ پیدا کرسکیں۔ اس طرح وہ تقریباً 8 ماہ تک خشکی کے دنوں میں جسم کی نمی کو برقرار رکھتی ہیں اور پانی کے بغیر زندہ رہ سکتی ہیں۔

یہ عمل جو رینگنے والے جانوروں اور خشکی اور پانی دونوں میں زندہ رہنے والے جانداروں میں پایا جاتا ہے اسے ہائبرنیشن پیریڈ کہا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خشک سالی اور بارش کا موسم گزر جانے کے بعد وہ اپنے انٹیناز کی مدد سے خوراک کی تلاش میں پانی کے بہاؤ کے ساتھ باہر نکل کر خشکی پر چلنا شروع کر دیتی ہیں اور یہی کچھ وادی الرمہ میں گزشتہ سال بھی ہوا جہاں سے اس نوعیت کی مچھلیاں ملی ہیں۔

Advertisement

نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف ڈویلپمنٹ میں سمندری ماحولیات کے ماہر ڈاکٹر ابراہیم قابل الحارثی نے کہا کہ شمالی افریقی کیٹ فش یا “افریقی کیٹ فش” کا تعلق افریقہ سے ہے اور یہ دنیا کے کئی ممالک میں پھیل چکی ہے۔

اس نوعیت کی مچھلیاں ایشیا، یورپ اور جنوبی امریکا میں بھی پائی جاتی ہیں جب کہ سعودی عرب میں یہ وادی حنیفہ اور وادی الرمّہ میں دیکھی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وادی الرمہ میں یہ مچھلیاں کئی سال پہلے سامنے آئیں جہاں اس مچھلی کو سعودی عرب میں بھی بنیادی طور پر فش فارمنگ کے مقاصد کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔

قصیم کے علاقے کے فش فارموں میں یہ مچھلی عام ہے، یہ سیلاب کے وقت سیلاب کے ساتھ حرکت کرتی ہیں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
سوشل میڈیا ٹرینڈز فالو کرنے والے کن ذہنی امراض میں مبتلا ہوسکتے ہیں؟
بیماری کی صورت میں چیونٹیاں بھی انسانوں کی طرح احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہیں، تحقیق
غلطی سے ملازم 87 ہزار امریکی ڈالر کا مالک بن گیا، واپس کرنے سے انکار
بھارتی بینک کی وائی فائی آئی ڈی ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کے نام سے تبدیل، ہنگامہ برپا ہوگیا
سال 2026 میں کتنے سورج اور چاند گرہن ہوں گے؟ جانیے
پلاسٹک سے پاک حیرت انگیز فولڈ ایبل واٹر بوتل تیار
Advertisement
Next Article
Exit mobile version