گورنر اسٹیٹ بینک نے بیرون ملک سے قرضہ لینے کی وجہ بتادی

کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ جب ملک کی اپنی سیونگ نہیں ہوگی تو بیرون ملک سے قرضہ لینا پڑے گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے فیچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہمیں دیگر اداروں سے قرضہ نہ لینا پڑے جس کے لیے ہمیں اپنی سیونگز پر فوکس کرنا ہوگا۔
رضا باقر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیونگ ریٹ بہت کم ہے، جب ملک کی اپنی سیونگ نہیں ہوگی تو بیرون ملک سے قرض لینا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے جی ڈی پی کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، ماہرین
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک فنانشل انکلوزن کا پروگرام ہے اور اسٹیٹ بینک کی کوشش ہے کہ لوگ اپنی رقوم بینکوں میں رکھیں۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 3 ارب ڈالر سے زائد رقم آئی جوکہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے بھی زائد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے 3 سال میں پاکستان کی مجموعی صورت حال کیا رہی ہے اور کورونا کی صورت حال دنیا بھر میں کیا رہی سب کے سامنے ہے جبکہ پاکستان میں کورونا وبا کے دوران ملکی معیشت پر ہم نے کس طرح کام کیا سب کے سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہگر قریبی ممالک کو کمپیئر کریں تو کورونا میں پاکستان نے بہتر پرفارم کیا جس پر پاکستانیوں کو فخر کرنا چاہئیے کہ کورونا کے کیسسز کو پاکستان نے کنٹرول کیا جبکہ این سی او سی نے جو کام کیا اسے سراہنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن کے تمام مسائل حل کراؤں گا، رضا باقر
رضا باقر کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کے اس پروگرام کی تعریف کی ہے اور احساس پروگرام کے تحت لوگوں کی مدد کو دنیا نے مانا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کورونا کے باوجود اکنامک فنڈامنٹیلز سامنے ہیں جبکہ مالیاتی خسارے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سامنا ہے۔ کورونا کے باوجود ملکی نیٹ ریزرو میں اضافہ ہوا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ کورونا آیا تو ہم نے انتظار نہیں کیا بلکہ حکومت اور معاشی اداروں نے فوری رسپانس کیا جبکہ کورونا کے وقت مائنس 5 فیصد جی ڈی پی تھی۔ جون 2019 سے ہمارا ایکسچینج ریٹ سامنے ہے اور ایوریج ایکسچینج ریٹ گذشتہ سال کی سطح پر ہے۔
رضا باقر نے کہا کہ کورونا کی وباء میں جہاں دنیا کی ملکوں میں قرضوں کا تناسب بلند رہا وہی پاکستان میں قرضوں کا جی ڈی پی سے تناسب بہتر ہوا اور کورونا کے باوجود فارن ایکس چینج بفرز کو بڑھایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وباء میں پاکستان میں مثبت کیسز، اموات اور مجموعی تعداد کے لحاظ سے نمبر دنیا سے بہتر رہے اور اسٹیٹ بینک نے معیشت کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کیے جبکہ فروری 2020 میں پوری دنیا لاک ڈاؤن لگ گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اگر بزنس بڑھے گا تو روز گار بڑھے گا، رضا باقر
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے عارضی ری فنانس اسکیم دی گئی جس میں صنعت کاروں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دینا شامل تھا۔ بزنس مین کو وباء میں ایسی اسکیم دیں تو وہ سرمایہ کاری کریں گے جبکہ عارضی ری فنانس اسکیم میں 470 ارب روپے کے قرضے دیئے گئے۔
انہوں نے مزہد کہا کہ مہنگائی بڑا چیلنج ہے اور دنیا بھر میں 40 سال میں ایسی مہنگائی نہیں ہوئی جو آج ہے۔ برآمدات کو بڑھانا ضروری ہے تاکہ دنیا سے مقابلہ کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News