Advertisement

مفتاح اسماعیل کا ریئل اسٹیٹ بروکرز اوربلڈرز کو ٹیکس دائرہ میں لانے کا اعلان

مفتاح اسماعیل

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وہ ریسٹورنٹس، بلڈرز اور ریئل اسٹیٹ بروکرز کو مشاورت کے ساتھ ٹیکس کے دائرہ کار میں لائیں گے۔

انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں کہا کہ ہم لاکھوں دکان داروں کو ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں، میں جیولرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا ہو اور یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ چند ماہ میں ان تمام پروفیشنل افراد کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لاؤں گا۔

Advertisement

وزیر خزانہ نے کہا کہ چھوٹے دکانداروں اور جیولرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ایسوسی ایشن سے بات کی تھی۔

انہوں نے مزید لکھا کہ اب میں ریئل اسٹیٹ بروکرز، بلڈرز، ہاؤسنگ سوسائٹی ڈویلپرز، کار ڈیلرز، ریسٹورنٹس، سلونز وغیرہ کو ٹیکس نیٹ میں لاؤں گا لیکن کچھ بھی زور زبردستی نہیں بلکہ مشاوت سے کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومت نے صنعتوں اور افراد پر نئے ٹیکس لگانے کا اعلان کیا تھا۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے ٹیکس دائرہ کار سے باہر چھوٹے دکانداروں پر 3 ہزار روپے اور بڑے دکانداروں پر 10 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس عائد کرنے کا کہا تھا۔

اس کے علاوہ سونے کا کاروبار کرنے والے دکاندار جن کی دکان کا رقبہ 300 مربع فٹ یا کم ہو ان کے لیے ٹیکس 50 ہزار روپے سے کم کر کے 40 ہزار روپے جبکہ بڑے دکانداروں کے لیے سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کردیا گیا۔

Advertisement

دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے بڑی صنعتوں پر 10 فیصد ’سپر ٹیکس‘ لگانے کا اعلان کیا تھا تا کہ مہنگائی کے سبب غریب طبقے کو بچاتے ہوئے ریونیو اکٹھا کیا جاسکے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
پاکستان کی مینوفیکچرنگ میں شاندار اضافہ، 37 ماہ کی بلند ترین سطح پر ترقی
ایف بی آر کا بڑا اقدام؛ ٹیکس چوری کرنے والے جیولرز کا ڈیٹا جمع، نوٹسز جاری
سونا کتنا مہنگا؟ قمیت میں مزید اضافہ ریکارڈ
آج سونے کے بھاؤ کیا رہے؟ جانئے
ملکی معیشت کیلیے اچھی خبر، زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ
ریکوڈک معاہدوں میں بڑی پیش رفت، ای سی سی نے حتمی منظوری دے دی
Advertisement
Next Article
Exit mobile version