Advertisement

عالمی بینک نے 50 ہزار سے کم ماہانہ تنخواہوں پر ٹیکس لگانے کی سفارش واپس لے لی

عالمی بینک

عالمی بینک نے 50 ہزار سے کم ماہانہ تنخواہوں پر ٹیکس لگانے کی سفارش واپس لے لی

اسلام آباد: ورلڈ بینک نے 50 ہزار روپے سے کم ماہانہ تنخواہوں پر ٹیکس لگانے سے متعلق سفارش واپس لے لی ہے۔

اس حوالے سے ذرائع ایف بی آر نے بتایا ہے کہ پسماندہ تنخواہ دار طبقے نے امیر ترین طبقے کے 3 ماہ میں ادا کیے گئے مشترکہ ٹیکسوں سے زیادہ ٹیکس دیا۔

ترجمان عالمی بینک کے مطابق ورلڈ بینک نے 50 ہزار روپے ماہانہ سے کم آمدنی پر ٹیکس لگانے کی سفارش پر پوزیشن واضح کردی، سفارش 2019 کے اعداد و شمار پر مبنی تھی، جسے حالیہ مہنگائی اور لیبر مارکیٹ کے حالات کی روشنی میں اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ عالمی بینک موجودہ برائے نام حد میں کسی قسم کی کمی کی سفارش نہیں کرتا اور عالمی بینک انکم ٹیکس میں چھوٹ کے لیے کسی خاص نئی سطح کی سفارش نہیں کرتا، عالمی بینک نے اس سطح کا اندازہ لگانے کے لیے ایک تازہ سروے کرنے کی تجویز دی ہے۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ٹیکس کی حدوں میں مناسب تبدیلیوں کا اندازہ نئے سروے کے اعداد و شمار کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے، مناسب تبدیلیاں کم آمدنی کے تحفظ کے لیے ڈیزائن کیا جانا جانی چاہیے۔

Advertisement

4 اکتوبر 2023 کو عالمی بینک نے پاکستان کو 50 ہزار روپے اور اس سے کم آمدن والوں پر ٹیکس لگانے کا مشورہ دیا تھا۔ عالمی بینک کا کہنا تھا کہ 5 لاکھ روپے ماہانہ آمدن والوں پر 35 فیصد شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے اور وفاقی حکومت ان شعبوں پر خرچ نہ کرے جو صوبوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔

Advertisement

عالمی بینک نے کہا تھا کہ ساتویں قومی مالیاتی کمیشن کا دوبارہ جائزہ لیکر وفاقی و صوبائی دائرہ کار میں فنانسنگ کا لائحہ عمل طے کیا جائے، دکانداروں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے اور ٹیکس فری آمدن کی حد کم کی جائے۔

اس کے علاوہ عالمی بینک نے پاکستان کو مشورہ دیا تھا کہ پرسنل انکم ٹیکس کا اسٹرکچر آسان بنایا جائے، زرعی شعبے میں ساڑھے 12 ایکڑز زمینوں کے مالکان پر ٹیکس لگایا جائے۔

عالمی بینک نے کہا تھا کہ پاکستان کو ٹیکس چھوٹ کی مد میں بڑے پیمانے پر ریونیو کا نقصان ہو رہا ہے، پاکستان میں کارپوریٹ انکم ٹیکس کا نظام انتہائی پیچیدہ ہے۔ کئی کمپنیوں کو ترجیحی ٹیکس اسکیمز کی سہولت حاصل ہے، صوبے اپنی صلاحیت سے کم ٹیکس وصول کر رہے ہیں، پاکستان کے مالی استحکام کا دارومدار ریونیو اصلاحات پر ہے۔

دوسری جانب حالیہ رپورٹ میں عالمی بینک نے 50 ہزار سے کم آمدنی والے افراد پر ٹیکس لگانے کا مشورہ دیا تھا تاہم ایف بی آر نے ان خبروں کی تردید کر دی تھی۔

6 اکتوبر 2023 کو چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) امجد زبیر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ 50 ہزار سے کم آمدنی والے افراد اور دکانوں پر ٹیکس لگانے کی فی الحال کوئی تجویز نہیں ملی اور نہ نئے ٹیکسز لگانے کی کوئی تجویز زیر غور ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ زراعت پر ٹیکس لگانا صوبوں کا اختیار ہے، دکانوں پر ٹیکس لگانے کیلئے فی الحال تجویز زیر غور نہیں۔ طے شدہ ٹارگٹ کے مطابق ٹیکس جمع کر رہے ہیں۔

Advertisement

واضح رہے کہ پاکستان میں بجٹ خسارہ رواں مالی اور آئندہ مالی بلند سطح پر رہے گا، مالی سال 2024 میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 26.5 فیصد رہے گی جبکہ مالی سال 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 29.2 فیصد رہی، توقع ہے کہ مالی سال 2025 میں پاکستان میں مہنگائی کی بڑھنے کی شرح  17 فیصد پر آجائے۔

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/business/2023/10/778387/amp/ کو لائک کریں

ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://www.bolnews.com/urdu/business/2023/10/778387/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے  کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سونے کی تجارت پر عائد پابندی ختم کردی
دس سال میں پاکستان کا قرض چار گنا بڑھ کر جی ڈی پی کے 71 فیصد تک پہنچ گیا
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج، 9 نکاتی ایجنڈے پر غور متوقع
وفاقی حکومت نے پہلی سہ ماہی میں 515 ارب روپے کا نیا قرض حاصل کرلیا
سونے کی قیمت میں پھر بڑی کمی، فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
کراچی سمیت ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے اچھی خبر
Advertisement
Next Article
Exit mobile version