پاکستان کا وفاقی بجٹ 2026 متوازن مگر چیلنجز سے بھرپور، ایس اینڈ پی گلوبل کا تجزیہ

اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلیجنس نے پاکستان کے وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2025-26 کو متوازن مگر مشکل فیصلوں پر مبنی قرار دے دیا۔
ایس اینڈ پی گلوبل مارکیٹ انٹیلیجنس کا کہنا ہے کہ بجٹ میں دفاعی اخراجات میں اضافہ، صحت و تعلیم میں کٹوتی اور ٹیکس اہداف میں غیر معمولی بلندی جیسے عوامل موجود ہیں جو مستقبل میں حکومت کے لیے بڑے چیلنج بن سکتے ہیں۔
ادارے کے مطابق بجٹ میں ریونیو بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے مگر ترقیاتی اہداف حاصل کرنا ممکن نظر نہیں آتا۔ اگرچہ حکومت نے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد رکھا ہے لیکن ایس اینڈ پی کے تجزیے کے مطابق یہ شرح زیادہ سے زیادہ 3.6 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بجٹ کا مثبت ردعمل؛ 100 انڈیکس میں پہلی بار نیا ریکارڈ قائم، 1 لاکھ 24 ہزار کی سطح عبور
ایس اینڈ پی کا کہنا ہے کہ اسی طرح مالیاتی خسارہ 5.1 فیصد تک پہنچ سکتا ہے جو کہ بجٹ میں دیے گئے 3.6 فیصد کے تخمینے سے کہیں زیادہ ہے۔
ایس اینڈ پی کے سینئر ماہر معیشت احمد مبین نے بتایا کہ کہ حکومت بجٹ اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف پروگرام کو جاری رکھنے کی خواہاں ہے اور اس نے زیادہ تر فیصلے اسی ٹائم لائن کے مطابق کیے ہیں تاکہ قرضوں کی اقساط بروقت حاصل کی جاسکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف عوامی ردعمل کا امکان کم ہے لیکن ایف بی آر کا ٹریک ریکارڈ دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ 14 ہزار ارب روپے سے زائد کے ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرپائے گا۔
ادارے کا کہنا تھا کہ اگر ٹیکس وصولی کے اہداف حاصل نہ ہوئے تو حکومت کو ترقیاتی منصوبوں پر اخراجات کم کرنا ہوں گے۔ خاص طور پر ریٹیل اور ہول سیل سیکٹرز سے ٹیکس وصولی کے مقاصد پورے نہ ہونے کی صورت میں مالیاتی خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
ایس اینڈ پی کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان نے موجودہ بجٹ میں دفاعی بجٹ میں نمایاں اضافہ کیا ہے جس کی بڑی وجہ بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات اور ممکنہ خطرات کو قرار دیا جا رہا ہے جب کہ پاکستان دفاعی آلات میں لڑاکا طیارے اور بیلسٹک میزائل دفاعی نظام میں اخراجات کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News