حکومت کے معاشی استحکام کے واضح ثبوت سامنے آگئے، وزیر خزانہ کی معاشی ٹیم کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں حکومت کی معاشی ٹیم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملکی معیشت کے استحکام، محصولات میں اضافے، توانائی شعبے کی اصلاحات، نجکاری کے اقدامات اور ڈیجیٹل اکانومی کے فروغ سے متعلق تفصیلات پیش کیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے میکرو اکنامک استحکام کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے ہیں جن کے مثبت نتائج عالمی سطح پر بھی تسلیم کیے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ پاکستان کی معاشی بہتری کا واضح ثبوت ہے جب کہ عالمی ریٹنگ میں اپگریڈیشن ملکی اعتماد کی بحالی کا اشارہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سمت درست ہے اور کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ وزیر خزانہ کے مطابق ’’میکرو اکنامک استحکام کے بعد اب ہمارا اگلا ہدف اسٹرکچرل ریفارمز ہیں تاکہ طویل المدتی معاشی نمو کو یقینی بنایا جاسکے‘‘۔
ایف بی آر کی کارکردگی اور ٹیکس اصلاحات
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے اعتراف کیا کہ گزشتہ چار ماہ میں 275 ارب روپے کا شارٹ فال رہا تاہم ٹیکس نیٹ میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.49 فیصد اضافہ ہوا جب کہ ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 لاکھ سے بڑھ کر 59 لاکھ تک جاپہنچی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر کی ٹرانسفارمیشن اسکیم پر تیزی سے عمل جاری ہے اور ڈیٹا کے مطابق ٹاپ 1 فیصد کا انکم ٹیکس گیپ 1.2 ٹریلین جب کہ ٹاپ 5 فیصد کا گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ’’وزیراعظم ہر منگل کو ہماری کارکردگی کا خود جائزہ لیتے ہیں‘‘۔
توانائی شعبے میں اصلاحات اور سستی بجلی کے اعلانات
وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری نے کہا کہ حکومت نے 18 ماہ میں بجلی کی قیمت 10 روپے فی یونٹ تک کم کی۔
انہوں نے بتایا کہ انڈسٹری کیلئے بجلی 16 روپے فی یونٹ تک سستی کی گئی جب کہ اضافی 7 ہزار میگاواٹ بجلی کو مؤثر طور پر استعمال کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ گردشی قرض میں 1.2 کھرب روپے کمی کا جامع پلان بنایا گیا ہے اور پاور سیکٹر کی آٹومیشن پر بڑے پیمانے پر کام ہو رہا ہے۔
ان کے مطابق آئندہ 3 سالوں میں میٹرنگ سسٹم مکمل طور پر آٹو میٹڈ کردیا جائے گا۔
نجکاری پروگرام میں تیزی، 24 اداروں کی نجکاری کا ہدف
وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے بتایا کہ نجکاری پروگرام 2024 کے تحت 24 سرکاری اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’فرسٹ ویمن بینک 5 ارب روپے کی ویلیوایشن پر فروخت کیا گیا جب کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے چار تجربہ کار کنسورشیمز سامنے آچکے ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ سال کے اختتام سے قبل پی آئی اے کی نجکاری مکمل کرلی جائے۔ مزید بتایا کہ ڈسکوز، زراعتی بینک، ایل این جی پلانٹس اور اسٹیٹ لائف کی نجکاری پر بھی پیش رفت جاری ہے۔
ادارہ جاتی اصلاحات اور گورننس
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے رائٹ سائزنگ سلمان احمد نے بتایا کہ حکومت نے 39 میں سے 20 وزارتوں کے تحت 301 محکموں کا تفصیلی جائزہ لیا ہے۔
ان کے مطابق 54 ہزار خالی آسامیاں ختم کردی گئیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن اور پاسکو کو بند کرنے پر غور جاری ہے تاکہ قومی وسائل کے ضیاع کو روکا جاسکے۔
ڈیجیٹل اکانومی کی ترقی، ’’کیس لیس پاکستان‘‘ کی جانب قدم
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ڈیجیٹلائزیشن شزا فاطمہ نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ سال نیشنل ڈیجیٹلائزیشن پلان کی منظوری دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر کیس لیس اکانومی کے لئے تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ نیشنل ڈیجیٹل ایکسچینج لیئر کی تشکیل جاری ہے جس سے ڈیجیٹل پیمنٹس سسٹم میں انقلاب آئے گا۔
مہنگائی اور این ایف سی میٹنگ
آخر میں وزیر خزانہ نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق اجلاس اس ماہ منعقد ہوگا جو سیلابی صورتحال کے باعث مؤخر ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ کی خصوصی ہدایت پر مہنگائی کے حوالے سے مانیٹرنگ کمیٹی قائم ہے جس کی سربراہی احسن اقبال کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

