توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کل تک ملتوی

چیئرمین پی ٹی آئی کو 12 بجےتک عدالت میں پیش ہونے کی مہلت
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور پی ٹی آئی سربراہ کے وکیل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔
نیاز اللہ نیازی نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے احکامات کا انتظار کریں کیونکہ ان کے مقدمات وہاں سماعت کے لیے مقرر ہیں۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ ای سی پی اپنے دلائل پیش کرے اور یہ خواجہ حارث پر منحصر ہے کہ وہ اپنے دلائل پیش کریں یا نہ کریں، جس نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ وہ اس کیس پر دلائل دیں گے لیکن کیس نیب، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ میں طے ہیں۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مشتبہ شخص نے خود تمام دستاویزات اپنے دستخط کے ساتھ جمع کرائی ہیں اس لیے ان کے قابل قبول ہونے پر کوئی سوال نہیں۔ ملزم نے نہ تو توشہ خانہ سے تحائف لینے سے انکار کیا اور نہ ہی تصدیق کی بلکہ انہوں نے کہا کہ یہ سب ریکارڈ کا حصہ ہے۔
وکیل نے کہا کہ ملزم نے اعتراف کیا کہ توشہ خانہ سے کیا تحائف لئے، سابق وزیراعظم اور خاتون اول کو 58 تحائف موصول ہوئے، 14 تحائف کی مالیت 30,000 روپے سے زیادہ ہے جبکہ انہوں نے 21,664,600 روپے میں چار تحائف خریدے۔
امجد پرویز نے کہا کہ استغاثہ نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ تحائف کی مالیت 107 ملین روپے تھی، جبکہ استغاثہ نے ثبوت پیش کیے۔ تحائف کی فہرست قبول کی گئی جس میں ایک گھڑی، کف لنکس، ایک گھڑی اور ایک انگوٹھی، رولیکس گھڑیاں، آئی فون اور دیگر شامل ہیں جبکہ 2018-19 کے تحائف 20 فیصد ادا کر کے لیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ تمام زیورات وزیر اعظم کی اہلیہ کو دیے گئے تھے۔ فارم بی میں زیورات کے کالم میں کچھ نہیں لکھا گیا تھا، فارم بی میں قیمتی شے کے لیے کوئی لفظ نہیں ہے، یہ تفصیلات خود ملزم کی فراہم کردہ فہرست سے عدالت کو دی جا رہی ہیں۔
ای سی پی کے وکیل نے کہا کہ یہ تحائف 21.5 ملین روپے میں خریدے گئے اور 342 کے بیان میں بھی اس کا اعتراف کیا گیا، تحائف کی مالیت 107 ملین روپے تھی جو 21 ملین روپے میں خریدے گئے۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے 20 فیصد پر تحائف خریدے اور انہوں نے عدالت کے باہر دعویٰ کیا کہ انہوں نے انہیں ان کے 50 فیصد نرخوں پر خریدا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ فارم بی میں جیولری کے کالم میں کچھ نہیں لکھا گیا اور قیمتی تحائف کا کوئی لفظ ہی فارم بی میں تحریر نہیں ہے۔
سماعت کے دوران جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ امجد پرویز صاحب! یہ تمام باتیں غیر ضروری ہیں، 30 جون کے اختتام پر کتنے ظاہر کرنے تھے؟ 22.5 ملین؟ 58 ملین یا 107 ملین روپے؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی کو 58 ملین روپے ظاہر کرنے تھے جو نہیں کیے۔
جج ہمایوں دلاور نے سوال کیا کہ دو سالوں میں تو چیئرمین پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ اثاثہ جات میں ظاہر کیا ہی نہیں؟ آپ کے تمام پوائنٹس میں نوٹ کررہا ہوں۔
وکیل ای سی پی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کہتے کہ ٹیکس ریٹرن سے ثابت ہوتامیں نے بے ایمانی نہیں کی، ٹیکس ریٹرن کا تو کوئی کیس کے ساتھ تعلق ہی نہیں ہے، 30 جون کو اثاثہ جات کا معاملہ لاک ہوجاتایے، پھر دستاویزات بےشک دسمبر میں جمع کرواتے رہیں، 30 جون کی رات 9.5 ملین روپے چیرمین پی ٹی آئی کے پاس تھے جو انہوں نے ظاہر نہیں کیا۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ چار گواہان کا تعلق ٹیکس سے متعلق تھا، چار گواہان ٹیکس کنسلٹنٹ تھے اور اسی وجہ سے درخواست مسترد کی تھی۔
جج ہمایوں دلاور نے وکیل الیکشن کمیشن کو اثاثہ جات پر دلائل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے توشہ خانہ کیس کی سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک وقفہ کردیا۔
توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہونے پر عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو حاضری یقینی بنانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت کل 8:30 تک ملتوی کردی۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/court/2023/08/893733/amp/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://www.bolnews.com/urdu/court/2023/08/893733/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

