نیب ترامیم کی کئی شقیں کالعدم، سپریم کورٹ کا تمام ختم انکوائریز اور کیسز بحال کرنے کا حکم

افسران کے عہدوں کیساتھ صاحب کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کی کئی شقیں کالعدم قرار دے کر تمام ختم انکوائریز اور کیسز بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کا محفوظ فیصلہ سنایا۔ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بھی اس بینچ کا حصہ تھے۔
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کا فیصلہ سناتے ہوئے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابلِ سماعت قرار دے دی اور عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کردیے۔
عدالت نے نیب میں کرپشن کی کم سے کم حد 50 کروڑ کرنا کالعدم قرار دے کر تمام مقدمات بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دیتے ہوئے تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کردیں اور نیب کو سات دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں بھیجنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دائر کردہ درخواست آئینی آرٹیکل 9,14,1924 اور 25 کے تحت قابل سماعت ہے، کالعدم قرار دی شقوں کے تحت نیب قانون کے تحت کارروائی کرے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف کیس کا پس منظر
عدالت نے ریمارکس دیے کہ آمدن سے زیادہ اثاثہ جات والی ترامیم سرکاری افسران کی حد تک برقرار رہیں گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کیرئیر کا آخری فیصلہ سنا کر سپریم کورٹ سے روانہ ہوگئے۔ چیف جسٹس نیب ترامیم کیس کا فیصلہ سنانے کے فوری بعد روانہ ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ نیب ترامیم کیس کا فیصلہ 5 ستمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/court/2023/09/198989/amp/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://www.bolnews.com/urdu/court/2023/09/198989/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

