Advertisement

سپریم کورٹ: ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کا فیصلہ غیر شفاف قرار

سپریم کورٹ: ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کا فیصلہ غیر شفاف قرار

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کا فیصلہ غیر شفاف قرار دے دیا۔

 ذوالفقار علی بھٹو کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے رائے سنا دی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی رائے تمام 9 ججز کی متفقہ ہے، ججز قانون کے مطابق ہر شخص کیساتھ یکساں انصاف کے پابند ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کیلئے کوشاں ہیں، ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کیے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کسی حکومت نے پیپلزپارٹی کی حکومت کا بھیجا گیا ریفرنس واپس نہیں لیا، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھی، ذوالفقار بھٹو کا ٹرائل شفاف نہیں تھا، ان کی سزا کا فیصلہ تبدیل کرنے کا کوئی قانونی طریقہ کار موجود نہیں۔

Advertisement

فیصلے میں کہا گیا کہ ریفرنس میں پوچھے گیا دوسرا سوال واضح نہیں اس لئے رائے نہیں دے سکتے، ریفرنس میں مقدمہ کے شواہد کا جائزہ نہیں لے سکتے۔

Advertisement

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ چوتھا سوال سزا کا اسلامی اصولوں کے مطابق جائزہ لینے کا تھا، اسلامی اصولوں پر کسی فریق نے معاونت نہیں کی، اسلامی اصولوں کے مطابق فیصلہ ہونے یا نہ ہونے پر رائے نہیں دے سکتے، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کیخلاف نظرثانی درخواست خارج ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ عدالتی مختصر فیصلہ سنائے جانے کے وقت چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سپریم کورٹ میں موجود تھے اور عدالتی رائے سن کر بلاول بھٹو آبدیدہ ہو گئے۔

ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس کی تحریری رائے

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس کی مختصر تحریری رائے جاری کردی۔

صدارتی ریفرنس میں سوال کیا گیا کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا دینا عدالتی قتل تھا؟ یا سزا دینا منصفانہ تھا؟ جس پر لارجر بنچ نے متفقہ رائے میں کہا کہ سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس کی بنیاد پر نہ ہی شواہد کا دوبارہ جائزہ لے سکتی ہے اور نہ ہی فیصلہ کالعدم قرار دے سکتی ہے۔

Advertisement

لارجر بنچ نے رائے دی کہ ہم تفصیلی رائے میں ذوالفقار علی بھٹو ٹرائل میں شفاف ٹرائل اور قانونی طریقہ کار میں آئینی و قانونی خامیوں کی نشاندہی کریں گے۔

صدارتی ریفرنس میں سوال کیا گیا کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں درست تھا؟ اس سوال کے جواب میں تحریری رائے دی گئی کہ ہمیں اس معاملے پر معاونت ہی فراہم نہیں کی گئی، اس لیے رائے بھی نہیں دے سکتے۔

صدارتی ریفرنس میں مزید پوچھا گیا کہ کیا ذوالفقار علی بھٹو کے فیصلے کا اطلاق سپریم کورٹ اور تمام عدالتوں پر بطور عدالتی نظیر لازم ہے؟ جس پر تحریری رائے میں بتایا گیا کہ  اس سوال میں قانونی نقطہ نہیں اٹھایا گیا۔

 

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
سہیل آفریدی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست پر اعتراضات دور
سپریم کورٹ بار الیکشن: ہارون الرشید اور توفیق آصف آمنے سامنے، پولنگ جاری
پشاور ہائیکورٹ کا گورنر خیبرپختونخوا کو نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لینے کا حکم
نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا انتخاب پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
توشہ خانہ ٹو کیس؛ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا اہم بیان سامنے آگیا
بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کی ہتک عزت کیس میں تاریخی فتح؛ یوٹیوبر عادل راجہ کے الزامات جھوٹے قرار
Advertisement
Next Article
Exit mobile version