سپریم کورٹ؛ جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا عبوری حکم نامہ کالعدم قرار

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا عبوری حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز سپریم کورٹ پہنچ گئے جن میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کا وہ عبوری حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا جس کے تحت انہیں جوڈیشل ورک سے روکا گیا تھا۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے روسٹرم پر مؤقف اختیار کیا کہ ایک جج کو عبوری آرڈر کے ذریعے عدالتی کام سے نہیں روکا جا سکتا۔
اس پر جسٹس امین الدین خان نے درخواست گزار میاں داؤد سے رائے پوچھی تو انہوں نے بھی کہا کہ جج کو کام سے روکنے کے حکم کا دفاع ممکن نہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں قرار دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں وارنٹو درخواست پر پہلے اعتراضات کا فیصلہ ہونا چاہیے اور جج کو جوڈیشل ورک سے روکنے کا آرڈر غیر مؤثر ہے۔
یوں عدالت عظمیٰ نے واضح کردیا کہ کسی جج کو محض عبوری آرڈر کے ذریعے اپنے منصب کی ذمہ داریوں سے نہیں روکا جا سکتا۔
بعدازاں عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کا کام سے روکنے کا آرڈر کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کے ہائیکورٹ آرڈر کیخلاف اپیل منظور کرلی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News