“ٹرانس جینڈر” خواجہ سرا نہیں ہوتے، ماریہ بی

فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے کہا ہے کہ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ ٹرانس جینڈر خواجہ سرا نہیں ہوتے۔
حال ہی میں ماریہ بی نے سوشل میڈیا کی فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنی بہنوں ناجیہ اور عافیہ کے ساتھ ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ “اس بات پر افسوس ہے کہ لوگوں کو ’ٹرانس جینڈرز‘ اور ’خواجہ سرا‘ میں فرق ہی معلوم نہیں”۔
انہوں نے کہا کہ “بطورِ والدین انہیں اپنے بچوں سے متعلق پریشانی ہے اور وہ ان کے محفوظ اور بہتر مستقبل کے لیے چاہتی ہیں کہ لوگ ’ٹرانس جینڈرز‘ اور ’خواجہ سرا‘ کے فرق کو سمجھیں”۔
ان کا کہنا تھا کہ “لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ ’ٹرانس جینڈرز‘ خواجہ سرا نہیں ہوتے، خواجہ سرا قدرتی اور پیدائشی طور پر بعض پیچیدگیوں کے ساتھ جنم لیتے ہیں جنہیں ہم مخنث کہتے ہیں اور انگریزی میں انہیں ’انٹر سیکس‘ کہا جاتا ہے”۔
ماریہ بی کے مطابق “ٹرانس جینڈرز پیدائشی طور پر مخنث پیدا نہیں ہوتے بلکہ وہ ایک مرد یا خاتون کے طور پر پیدا ہوتے ہیں اور بعد ازاں اپنی مرضی سے جنس تبدیل کرواتے ہیں اور ایسے افراد کچھ سال بعد دوسری بار بھی اپنی جنس تبدیل کرواتے ہیں”۔
فیشن ڈیزائنر کی بہنوں نے بھی بتایا کہ “لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ ’ٹرانس جینڈرز‘ دراصل خواجہ سرا نہیں ہوتے اور ایسے لوگوں کی جنس کو واضح نہ کرنے سے نئی نسل کے لوگ غلط نقش قدم پر چل سکتے ہیں”۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی عوام کو خواجہ سرا افراد سے ہمدردی ہے، ماریہ بی
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News