Advertisement

خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کی 28 ویں برسی

پروین شاکر

خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کی 28 ویں برسی

خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کی آج 28 ویں برسی منائی جارہی ہے۔

محبت کی خوشبو شعروں میں سمونے والی شاعرہ پروین شاکر جن کا ساحرانہ ترنم اور لطیف جذبات کو لفظوں کا پیرہن دینے کا ہنر انہیں امر کرتا ہے، بلند خیالات کو انوکھے انداز میں بیان کرنے والی اس عظیم شاعرہ کی آج 26 ویں برسی ہے۔

پروین شاکر ایک نامور شاعرہ ہیں جو 24 نومبر 1952 کو کراچی میں پیدا ہوئیں تھی۔ انتہائی کم عمری میں ہی انہوں نے شعر گوئی شروع کردی تھی۔

مزید پڑھیں: مشکل مضمون سادہ الفاظ میں بیان کرنے والے جون ایلیا کی 20ویں برسی

سن 1990 میں ٹرینٹی کالج سے تعلیم حاصل کی۔ 1991 میں ہاورڈ یونیوسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔

Advertisement

پروین شاکر نے جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔

وہ استاد کی حیثیت سے درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہیں اور پھر بعد میں سرکاری ملازمت اختیار کرلی۔

دوران تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتی رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی مدرٹریسا ڈاکٹر رتھ فاؤ کی پانچویں برسی

پروین شاکر کو اردو کی منفرد لہجے کی شاعرہ ہونے کی وجہ سے بہت ہی کم عرصے میں وہ شہرت حاصل ہوئی جو بہت کم لوگوں کو حاصل ہوتی ہے۔

پروین شاکر کے درجنوں شعری مجموعے شائع ہوئے جن میں مشہور خوشبو، ماہ تمام، مسکراہٹ، محبت اور عورت، صد برگ، انکار اور خودکلامی وغیر ہ شامل ہیں۔

Advertisement

پروین شاکر کی شادی ڈاکٹر نصیرعلی سے ہوئی جن سے بعد میں طلاق  ہوگئی۔

کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے

بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

 انہوں نے جذبات کو اپنی تصانیف میں نہایت دلفریب انداز میں پیش کیا۔ محبت، درد، تنہائی اور فراق و وصال سے لبریز پروین شاکر کی منفرد کتاب خوشبو منظر عام پر آئی تو شاعرہ کے الفاظ کی مہک چارسو پھیل گئی۔

میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی

وہ جھوٹ بولے گا اور لاجواب کر دے گا

Advertisement

خوشبو ان کے کلام کی پہلی کتاب تھی جس نے پھرسے کتابوں کے تحفوں کا رواج ڈالا ، بے باک اندازمیں دل کی بات کہہ دینا آسان نہیں لیکن پروین شاکرکی شاعری میں اس کی جا بہ جا مثالیں ملتی ہیں۔

دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں

دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون

اپنی منفرد شاعری کی کتاب ’’خوشبو‘‘ سے اندرون و بیرون ملک بے پناہ مقبولیت حاصل کی، انہیں اس کتاب پر آدم جی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بعد ازاں انہیں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی ملا۔

مر بھی جاوں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے

لفظ میرے، مرے ہونے کی گواہی دیں گے

Advertisement

پروین شاکر کی تصانیف صد برگ، انکار، مسکراہٹ، چڑیوں کی چہکاراور کف آئینہ، ماہ تمام، بارش کی کن من بے پناہ پذیرائی حاصل ہوئی، الفاظ کا انتخاب اور لہجے کی شگفتگی نے ان کو مقبول عام شاعرہ بنادیا۔

اب تو اس راہ سے وہ شخص گزرتا بھی نہیں

اب کس امید پہ دروازے سے جھانکے کوئی

عظیم شاعرہ 26 دسمبر 1994 کو ایک ٹریفک حادثے میں 42 برس کی عمر میں انتقال کر گئی تھیں، پروین شاکر اسلام آباد کے مرکزی قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

وہ اپنے خوبصورت اشعار کے ذریعے اردو  ادب کے چمن میں ہمیشہ مہکتی رہیں گی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
عظیم موسیقار خواجہ خورشید انور کو مداحوں سے بچھڑے 41 برس بیت گئے
مصنوعی ذہانت پر احد رضا میر کے دلچسپ خیالات، انٹرویو وائرل ہوگیا
ڈکی بھائی کی اہلیہ عروب جتوئی کیخلاف جوا ایپ تشہیر کیس میں اہم موڑ
ٹیلر سوئفٹ کی شادی کب اور کہاں ہوگی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
عالمی مقابلہ حسن میں ماڈل کی شرمندہ کر دینے والی غلطی؛ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
بلوچستان سے متعلق بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی سلمان خان پر کڑی تنقید
Advertisement
Next Article
Exit mobile version