دل کا درد، کیا واقعی انجیوپلاسٹی ضروری ہے؟

امریکا میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق سےثابت ہوا ہے کہ دل کے درد میں مبتلا کچھ مخصوص مریضوں کا انجیو گرافی یا انجیو پلاسٹی کے بجائے دواؤں سے علاج کیا جاسکتا ہے۔
قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی سے تعلق رکھنے والے اسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر فواد فاروق کا کہنا ہے کہ دل کے درد میں مبتلا وہ مریض جن کی علامات شدید نوعیت کی نہیں ہیں، انکا علاج دواوں سے بھی ممکن ہے۔
ڈاکٹرفواد فاروق کے مطابق امریکا میں کی جانے والی اسشیمیا نامی تحقیق کے ذریعے ثابت کیا گیا ہے کہ وہ مریض جو معمولی انجائنا کے درد یا اسٹریس میں مبتلا ہیں، ان کے لیے انجیو گرافی یا انجیو پلاسٹی مناسب نہیں ہے۔
تحقیق میں مریضوں کے دو گروپ بنائے گئے اور ان میں سے ایک کو دواؤں پر رکھا گیا جبکہ دوسرے گروپ کے مریضوں کو دورہ قلب کی ابتدائی علامات سامنے آنے کے بعد مجوزہ انجیو گرافی اور انجیو پلاسٹی کے مرحلے سے گزارا گیا۔
تین سے پانچ سال کے دورانیے تک ان مریضوں کی مسلسل جانچ کی گئی اوراس تحقیق میں یہ سامنے آیا کہ دونوں گروپ کے مریضوں کے دل کی حالت اور پرفارمنس لگ بھگ ایک جیسی تھی اور دواؤں اور انجیو پلاسٹی نے یکساں اثر کیا تھا۔
ڈاکٹر فواد نے مزید کہا کہ اس معاملے میں کارڈیولاجسٹ ڈاکٹروں کو دیکھنا چاہیے کہ آیا ان کے مریض کا مرض کتنی شدت کا ہے، آیا اسے انجیو گرافی یا انجیو پلاسٹی کی ضرورت ہے یا دواؤں پراس مریض کو مینیج کرنا ممکن ہے۔
انہوں نے یہ بات اپنے یوٹیوب لیکچر میں کہی اورساتھ ہی مریضوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس نئی تحقیق کو خود بھی پڑھیں، اور ڈاکٹر بھی اس نئی تحقیق کی روشنی میں اپنے مریضوں کے ٹریٹمنٹ پلان پر نظرثانی کریں۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر فواد فاروق قومی ادارہ برائے امراض ِ قلب سے بطور انٹروینشنل کارڈیولاجسٹ وابستہ ہیں، اور ساتھ ہی ساتھ وہ ملک میں امراض قلب سے متعلق آگاہی کے فروغ کے لیے یو ٹیوب چینل کے ذریعے اردو زبان میں آسان طریقے سے امراض قلب کے بارے میں معلومات فراہم کرتے رہتے ہیں۔
وہ اکثر مریضوں کے ٹریٹمنٹ سےمتعلق ڈاکٹروں کو بھی مفید مشوروں سے نوازتے ہیں اور ان کے طبی مشوروں کو پاکستان کے علاوہ بھارت اوردیگر کئی ممالک میں غور سے سنا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News