اومیکرون ویریئنٹ کے امریکا کے صحت کے نظام پر وار

امریکا بھر کے اسپتالوں کووڈ-19 کے اومیکرون ویریئنٹ کا غضب شدت اختیار کرتے ہوئے صحت کا نظام درہم برہم کر رہا ہے۔
اس بار اسپتالوں کو عملے کی شدید کمی کا سامنا ہے کیوں کہ اکثر ہیلتھ کیئر ملازمین تیزی سے پھیلنے والے ویریئنٹ کی زد میں آ رہے ہیں۔
ایمرجنسی رومز میں لوگ کووڈ ٹیسٹ کرانے بڑی تعداد میں آ رہے ہیں اور سسٹم میں مزید جراثیم چھوڑ کر جارہے ہیں۔
اسی دوران اسپتال کہہ رہے ہیں کہ مریض اتنے بیماری نہیں جتنے گزشتہ لہر کے عروج میں تھے۔ آئی سی یو اتنے نہیں بھرے ہوئے اور وینٹیلیٹرز کی اتنی ضرورت نہیں ہے جتنی پہلے تھی۔
یہ دباؤ اسپتالوں کو وہ سرجریاں کم کرنے پر مجبور کر رہا ہے جو ایمرجنسی میں نہیں ہونی۔ جبکہ نیشنل گارڈ ٹروپس کو متعدد ریاستوں میں میڈیکل سینٹرز اور ٹیسٹنگ سائٹس پر مدد کے لیے بھیجا گیا ہے۔
دو سالوں سے عالمی وباء میں فرائض کی ادائیگی کرتے کرتے ہیلتھ کیئر ملازمین میں مایوسی اور تھکاوٹ کا احساس بڑھ گیا ہے۔
یونیورسٹی آف یوٹاہ ہیلتھ کے ڈاکٹر رابرٹ گلاسگو کا کہنا تھا ’یہ بہت تھکا دینے والا ہو رہا ہے اور یہ میں نہایت نرم زبان میں کہہ رہا ہوں۔‘
سینٹرز آف ڈزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے مطابق 85 ہزار امریکی اس وقت اسپتالوں مین کووڈ-19 کی وجہ سے داخل ہیں، ستمبر کے شروع میں جو ڈیلٹا ویریئنٹ سے ہونے والی تعداد 94 ہزار سے زرا کم ہے۔
اب تک کی سب سے زیادہ تعداد گزشتہ برس جنوری میں تقریباً 1 لاکھ 25 ہزار تک پہنچی ہے۔
لین اسپتالوں میں ہونے والے داخلے پوری کہانی نہیں بتاتے ہیں۔
کچھ کیسز میں معمولی یا علامات کے بغیر انفیکشن ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو پہلی فرصت مین اسپتال میں نہیں داخل کیا جاتا۔
اس ہفتے کیلیفورنیا کے 36 فی صد اسپتالوں نے عملے کی شدید کمی رپورٹ کی اور 40 فی صد کو اس کمی کی توقع ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News