کیا جسمانی حیاتیاتی گھڑی میں بگاڑ پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے؟

قدرت نے ہر انسان میں ایک بایولوجیکل گھڑی جسے حیاتیاتی گھڑی کہا جاتا ہے بنائی ہے جو اس کے سونے جاگنے کے معمولات کا احاطہ کرتی ہیں۔ تاہم اس میں بگاڑ سنگین بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔
حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں حیاتیاتی گھڑی میں بگاڑ اور پھیپھڑوں کے ٹیومرکی افزائش کے درمیان تعلق دریافت ہوا ہے۔
چوہوں پر کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق، سائنسدانوں نے پھیپھڑوں کے ٹیومر کی افزائش اور حیاتیاتی گھڑی میں خلل کے درمیان ایک اہم مالیکیولر لنک دریافت کیا ہے۔
جسم کی حیاتیاتی گھڑی وہ سیلولر عمل ہے جو نیند اور جاگنے کے ادوارکا احاطہ کرتا ہے، جیٹ لیگ، رات کے وقت کھانا، نیند کی کمی، یا ایسا کام جو رات میں کیا جاتا ہے جیسے نائٹ شفٹ اس حیاتیاتی گھڑی میں بگاڑ کا سبب بنتی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے باضابطہ اس بات کا اعلان کیا ہے کہ جسم کی حیتایاتی گھڑی میں خلل ایک ممکنہ سرطان ہے۔
سائنس ایڈوانسز کی تازہ ترین تحقیق کے مطابق جب یہ گھڑی اپنے اصل ہدف سے ہٹ جاتی ہے تو یہ کینسر کی افزائش میں مددگار جین ایچ ایس ایف ون کو متاثر کرتی ہے جو پھیپھڑوں کے ٹیومر کو متحرک کر سکتا ہے۔ پھیپھڑے جسم کی حیاتیاتی گھڑی کے تحت کام کرنے کے پابند ہیں اور اس میں خلل اس عضو کے لیے ایک خطرہ ہے۔
تحقیقی مقالہ ماؤس ماڈلز میں ایچ ایس ایف ون سگنلنگ کے کردار کو بیان کرتا ہے کہ کس طرح ایک نامعلوم طریقہ کار گھڑی میں خلل کے جواب میں ٹیومر کی تشکیل کی وضاحت کر سکتا ہے۔
نتائج یہ بھی بتاتے ہیں کہ ایچ ایس ایف ون کو ڈرگ تھراپی کی مدد سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے تاکہ اکثر حیاتیاتی گھڑی میں خلل کی وجہ سے لوگوں میں ہونے والے کینسر کو روکا جا سکے۔
اگرچہ یہ تحقیق چوہوں پر کی گئی ہے لیکن دیگر ڈیٹا حیاتیاتی گھڑی میں بگاڑ کو انسانی ٹیومر سے منسلک کرتے ہیں۔
یونیورسٹی آف روچیسٹر میڈیکل سینٹر میں بائیو میڈیکل جینیٹکس کے اسسٹنٹ پروفیسر کے مصنف برائن آلٹمین کہتے ہیں۔
’’ہر چیز ایک ہی سمت کی طرف اشارہ کرتی ہے،‘‘
جبکہ انہوں نے نوٹ کیا کہ، اس صورت میں، جب چوہوں میں حیاتیاتی گھڑی نیند میں خلل کی وجہ سے متاثر ہوتی ہیں، تو یہ نتائج ان لوگوں کے لیے انتہائی اہم ہیں جو رات کی شفٹوں یا جن میں شفٹ تبدیل ہوتی رہتی ہے سرطان کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔
اسکرپس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں مالیکیولر میڈیسن کی ایسوسی ایٹ پروفیسر کٹجا لامیا اس تحقیق کی مرکزی مصنف ہیں۔ نیشنل جبکہ اس تحقیق کی مالی اعانت سائنس فاؤنڈیشن اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News